ترک ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی شرح 16.19 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ فروری میں افراط زر کی شرح 15.61 فیصد تھی۔
گذشتہ سال نومبر سے اب تک صدر رجب طیب ایردوان نے دو وزیر خزانہ اور سینٹرل بینک کے 3 گورنر بدل دیئے لیکن مہنگائی کسی طور کنٹرول میں نہیں آ رہی ہے۔
گذشتہ ماہ صدر ایردوان نے ترکی میں نئی معاشی اصلاحات کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت کے تمام اقدامات مہنگائی کو روکنے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ستمبر میں صدر ایردوان نے ترکی کے وزیر خزانہ بیرات البیراک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے بعد لطفی ایلون کو نیا وزیر خزانہ بنایا گیا۔ بیرات البیراک صدر ایردوان کے داماد بھی ہیں۔
حالیہ چار ماہ میں صدر ایردوان ترکی کے سینٹرل بینک کے تین گورنر بدل چکے ہیں لیکن نہ تو مہنگائی میں کمی آ رہی ہے اور نہ ہی شرح سود کم ہو رہی ہے۔ دوسری طرف ٹرکش لیرا کی قیمت بھی مستحکم نہیں ہو پائی ہے۔
اس سال کے لئے حکومت نے مہنگائی کا ہدف 8 فیصد مقرر کیا ہے لیکن سینٹرل بینک کا کہنا ہے کہ سال کے آخر تک مہنگائی 9.4 فیصد رہے گی۔
مہنگائی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس سے حکومت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ترک عوام حکومت سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف اپوزیشن کی طرف سے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تنقید بڑھ رہی ہے۔