باکو (سید رضا / پاک ترک نیوز) نگورنو کاراباخ میں گزشتہ برس آرمینیا کی افواج کو شکست دے کر آذربائیجانی افواج نے ضلع زنجلان واپس لیا ۔ 20 اکتوبر 2020 کو آذربائیجان کے صدر ، فاتح سپریم کمانڈر انچیف الہام علییوف نے زنجلان شہر اور ضلع کے چھ دیہات کو آزاد کرانے کا اعلان کیا۔
زنجلان شہر اور چھ دیہات کے ساتھ چنارلی گاؤں سمیت متعدد علاقے بھی آرمینیائی حملہ آوروں سے پاک کرالیے گئے ۔ 23 دسمبر 2020 کو صدر الہام علییوف اور خاتون اول مہربان علییوف نے آزاد زنجلان ضلع کا دورہ کیا۔ سپریم کمانڈر انچیف نے زنگیلان میں شاندار آذربائیجانی پرچم بلند کیا۔
ضلع زنجلان، کاراباخ کے جنوب میں ایران کی سرحد پر واقع ہے۔ 707 مربع کلومیٹر پر پھیلا یہ علاقہ دریائے اراز کے ساتھ کم کاکاسس پہاڑوں کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ اس علاقے میں دلکش مناظر، چٹانیں ، ٹیولپ میدان اور گھنے جنگلات ہیں۔
آب و ہوا بنیادی طور پر ہلکی اور گرم ہے۔ اراز ، اوخچوچے ، ہاکاری ، اور باسیتچائے ندی ضلع کے علاقے سے بہتی ہیں۔ یہ علاقہ عمارتی پتھر ، چونا ، سونے اور سیاہ مرمر جیسی معدنیات سے مالا مال ہے ۔
آرمینیائی مسلح افواج نے 30 اکتوبر 1993 کو زنجلان ضلع پر قبضہ کیا تھا ۔ جب اس ضلع پر حملہ کیا گیا تو یہ ایک شہر ، پانچ بستیوں اور 79 دیہات پر مشتمل تھالیکن 27 سال کے قبضے کے دوران آرمینیا نے زنجلان کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ۔ مکانات اور تاریخی یادگار مکمل طور پر تباہ کردیے ۔
اب آذربائیجان کی حکومت کی جانب سے تعمیر نو پروگرام کے تحت پہلا "سمارٹ ولیج” پائلٹ منصوبہ زنجلان میں نافذ کیا جا رہا ہے۔