سہیل شہریار
استنبول کے کے قلب میں واقع ہونے کے باوجود شہر کے قدیمی بازار حسن پر مشتمل تین گلیاں جو اپنی ویرانگی اور خستہ حالی کی بنا پر اکثر نظر انداز کر دی جاتی تھیں انہیں اب سیاحوں کے لئے ثقافت اور فنون کےمراکز میں تبدیل کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
صحافیوں کے ہمراہ علاقے کا دورہ کرتے ہوئےبائے اوغلو کے میئر حیدر علی یلدز نے کہا کہ یہ جگہ اب ثقافت اور فنون کے مرکز کے طور پر کام کرے گی۔ حیدر علی نے کہا کہ اس منصوبے کا تعلق جائیدادوں کی ملکیت یا جاری عدالتی لڑائیوں اور وراثت کے مسائل سے نہیں ہے، بلکہ حال ہی میں شروع کیے گئے بائے اوغلو کلچر روڈ پروجیکٹ کے مطابق گلیوں کے کام کو تبدیل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ شہر کے تاریخی کارا کوئی کوارٹر کے علاقے میں واقع ان گلیوں آلاجیک، جوارف اور قدیم پر موجود زیادہ تر جائیدادوں کوقحبہ خانےکے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، مگر اب زیادہ تر 20 سال سے زیادہ عرصہ سے خالی تھے اور صرف چند ایک کام کر رہے تھے ۔ اب وہ بھی کرونا کی پابندیوں کی نظر ہو گئے ہیں۔
کاراکوئی کے قحبہ خانے، جو کبھی استنبول کے تجارتی اور جہاز رانی کے کاروبار کا مرکز تھے۔ گزشتہ 137 سالوں سے اس علاقے میں باضابطہ طور پر کام کر رہےتھے، انہیں ابتدائی طور پر عثمانی سلطان عبد الحمید دوم کے دور میں 1884 میں جاری کردہ ایک ضابطے کی بنیاد پر غیر ملکیوں کی خدمت کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ان عمارتوں کی تعداد 42ہے ۔