جنیوا(پاک ترک نیوز)امیدوں اور مایوسی کے ملے جلے تاثر کے ساتھ امریکہ اور روس انتہائی نازک مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ایجنڈے پر یوکرین پر متوقع روسی حملہ، روس کیامریکہ اور نیٹو مانگی گئی علاقائی اور سکیورٹی گارنٹیز، نیٹو کی مشرقی یورپ کے سابق سوویت یونین میں شامل ملکوں کی شمولیت اور دفاعی امور کی ایک طویل فہرست شامل ہے۔
آج سے سے یہاں شروع ہونے والے باقاعدہ مزاکرات سے قبل گذشتہ روز روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف اور امریکی نائب وزیر خارجہ ونڈی شرمن کے مابین ہونے والی ملاقات کو طرفین نے "کاروباری ملاقات” قرار دیتے ہوئے ۔ اخبار نویسیوں کو بتایا کہ وہ اپنی پوزیشنوں پر کھڑے ہیں۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے مزاکرات پہلے ہی دن ختم ہو جائیں اس وقت حالات 1962ءجیسے ہیں جب کیوبا کے میزائل کے معاملے پر دنیا نیوکلیائی جنگ کے قریب پہنچ گئی تھی۔ جبکہ امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہر آزاد اور خود مختار ملک کایہ استحقاق ہے کہ وہ اپنے مرضی کے دوستوں اور اتحادیوں کا انتخاب کرے۔
ادھر دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں کہاتھا کہ یہ مکمل طور پر ممکن ہے کہ سفارت کاری ایک ہی ملاقات کے بعد ختم ہو جائے، اوردر پیش مسائل پر کسی بھی قسم کے اعلیٰ سطحی مزاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جیسے کہ اس نے آٹھ سال قبل کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔چنانچہ ایک لاکھ روسی فوجیوں کے یوکرین کی سرحد پراجتماع پر واشنگٹن اور کیف روسی حملے کے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔روس نے حملے کے منصوبوں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ نیٹو کے فوجی اتحاد اور یوکرین کے جارحانہ اور اشتعال انگیز رویے کا جواب دے رہا ہے، جو مغرب کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے اور نیٹو میں شامل ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔