حسن زبیر
دبئی ایکسپو 2020 کا شاندار میلہ 31 مارچ کو ختم ہوجائے گا ۔ جیسے جیسے دن کم ہورہے ہیں دنیا بھر سے دبئی ایکسپو دیکھنے کے لیے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ افتتاح کے پہلے دن 25 افراد نے دبئی ایکسپو کا رخ کرکے دنیا کو بتادیا تھا کہ 2015 میں اٹلی کے شہر میلان میں ہونے والی ایکسپو اس کے سامنے کچھ بھی نہیں ۔ دبئی ایکسپو کی اتنی تعریف سنی کہ ہم نے لاہور سے دبئی کی ہوائی ٹکٹ کٹوائی اور ایک چھت تلے بسی پوری دنیا کی سیر کرنے پہنچ گئے ۔
ورلڈ ایکسپو دبئی اور ابوظہبی کے درمیان واقع تقریباً 1083 ایکڑ (438-ہیکٹر) پر مشتمل جگہ پر لگائی گئی ہے ۔ جب آپ اس کے مرکزی گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہیں تو آپ کو لگتا ہے جیسے بھول بھلیوں میں آگئے ہوں کیونکہ پوری دنیا اپنی ثقافت اور جدید اختراعات لیے اس علاقے میں سمٹ آئی ہے ۔
دبئی ایکسپو کا پورا انفراسٹرکچر ORASCOM اور BESIX نے بنایا ہے جو دنیا کی سرفہرست ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ہیں ۔ ایکسپو تک لوگوں کی آسان رسائی کے لیے میٹروریل لائن بچھائی گئی ۔نئے میٹرو سٹیشن بنائے گئے ۔ پہلےمیٹروریل لائن یواے ای ایکس چینج سنٹر تک تھی لیکن اب وہ دبئی اور ابوظہبی کے درمیان بنے ورلڈ ایکسپو سٹی تک لے جارہی ہے ۔ یہ الگ بات کہ میٹرو کارڈ کے کرائے بڑھادئیے گئے ہیں لیکن لوگوں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا ۔ ہزاروں لوگ روزانہ دبئی ایکسپو کے 150 درہم سے 250 درہم تک کے ٹکٹ خرید کر جاتے ہیں اور ایک چھت تلے دنیا بھر کے نظارے دیکھتے ہیں ۔
یہی نہیں بلکہ جہاں ایکسپو ہورہی ہے اس کے چاروں طرف ہوٹل بھی بنائے گئے ہیں ۔ ہر ہوٹل میں 312 کمرے ہیں جن میں 20 سوئٹ اور چھت کے اوپر سوئمنگ پول اور ریسٹورنٹ ہیں۔ایک دلچسپ بات آپ کو بتادوں کہ دبئی ایکسپو یکم اکتوبر 2021 کو شروع ہوئی لیکن اس کا نام ایکسپو 2020 رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ پہلے یہ میلہ 20 اکتوبر 2020 کو سجنا تھا جس نے 10 اپریل 2021 تک جاری رہنا تھا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے اسے ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا اور نئی تاریخ یکم اکتوبر 2021 سے 31 مارچ 2022 طے پائی لیکن طے پایا کہ اسے نام دبئی ایکسپو 2020 کا نام ہی دیا جائے گا۔
دبئی ایکسپو کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں موجود 192 ممالک کے پویلین میں روزانہ کچھ نہ کچھ نیا پیش کیا جاتا ہے یعنی آپ چاہیں روزانہ ایکسپو میںچلے جائیں آپ کو دلچسپی کا نیا سامان ملے گا۔ پاک ترک نیوز سے وابستگی کے بعد سے میرے لیے تین ممالک پاکستان ، ترکی اور آذربائیجان کے پویلین دیکھنا لازمی ہوچکا تھا۔ اس لیے سب سے پہلے میں اپنے پیارے پاکستان کے خوب صورت پویلین کی طرف گیا۔ پاکستان کا پویلین 31000 مربع فٹ پر پھیلا ہوا ہے جسے الجبال انجینئرنگ نے ڈیزائن کیا تھا ۔ اس پویلین قدیم اور جدید پاکستان کے رنگ سموئے ہوئے ہیں ۔ موہنجوڈرو اور ہڑپہ کی قدیم تہذیب سے آشنا کرتے برتن ہیں ۔ چاروں صوبوں کی ثقافت کی نمائندگی کرتے اشیا ہیں ۔ ڈاکیومنٹری میں پاکستان کے رہن سہن سے متعلق بتایا گیا ہے ۔ پاکستانی پویلین کے چرچے دبئی ایکسپو میں عام ہیں ۔
پاکستان پویلین سے نکلے تو برادر ملک ترکی کا پویلین ہماری منرل ٹھہرا ۔ ترکی نے پائیداری کے ذیلی تھیم کے ساتھ اپنی نمائندگی کی ۔ اس پویلین میں آپ کو ترکی کی ترقی کے نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ ترک ایئرلائنز کی کامیابیوں کا ذکر ملے گا۔ دنیا بھر میں مقبولیت پانے والے جنگی ڈرون بھی نمائش میں رکھے ہیں ۔ جنہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا کی کاراباخ جنگ کا 44 دن میں فیصلہ کردیا تھا ۔ پویلین میں ترکی نے اپنی منی سب میرینز بھی رکھی ہیں ۔
پاکستان اور ترکی کے پویلنز کے بعد قدم خودبخود آذربائیجان کے پویلین کی جانب اٹھ گئے ۔ پویلین میں آذربائیجان پائیداری میں اپنی ترقی کی نمائندگی کر تاہوا نظر آیا۔ اس میں مستقبل کے بیجوں کا تھیم رکھا گیا ہے جسے Simmetrico نے ڈیزائن کیا ہے۔تیل اور گیس کی دولت سے مالامال آذربائیجان کے پویلین میں روایتی انداز اور جدت سب کچھ ہی دیکھنے کو ملتا ہے ۔ آذربائیجان کی پہچان قالین بافی کے نمونے بھی موجود ہیں ۔ باکو میں قالین میوزیم بھی بنایا گیا ہے کہ کیسے دنیا کے خوب صورت قالین کئی صدیوں سے آذربائیجان بنارہا ہے ۔
تینوں پویلین میں روایتی پاکستان ، ترکش اور آذری کھانے بھی ملتے ہیں ۔ ہر ایک کا ذائقہ جدا ہے لیکن اتنا یاد رکھیں کہ پاکستانی مصالحے دار کھانوں کے عادی ہیں ۔اس لیے ترکی اور آذربائیجان کے کھانے آپ کو پھیکے لگ سکتے ہیں ۔ آپ کھانوں پر کمپرومائز کربھی لیں لیکن بکلاوا مٹھائی ضرور کھائیں ۔
دبئی ایکسپو 2020 میں کورونا وبا سے بچنے کے لیے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں ۔ روزانہ ہر پویلین کو سینی ٹائز کیا جاتا ہے اور ماسک کے بغیر کسی کو بھی ایکسپو میں داخلے کی اجازت نہیں ۔ لوگوں کو خبردار کیا جاتا ہے اور ماسک بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ایکسپو کے اندر موجود عملہ سماجی دوری کو یقینی بناتا ہے ۔ دبئی ایکسپو کے ڈائریکٹر ریم الہاشمی نے بتایا کہ پاکستانی اور ہندوستانی لباس میں آنے والے زیادہ ترلوگ ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرتے پائے جاتے ہیں ۔ انہیں ماسک نہ پہننے پر پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور پھر جرمانہ کیا جاتا ہے ۔ آپ کو بتادوں یہ جر مانہ کم ازکم 2000 درہم ہے ۔ ایک درہم کتنے کا ہے ذرا گوگل پر جاکر سرچ ضرور کرلیجئے گا۔ ہاں !دبئی میں موجود ایشیائی لوگوں نے یہ حساب کتاب پہلے ہی لگالیا تھا اس لیے اب وہ ماسک پہن کر آتے ہیں ۔
ایک ہی جگہ دنیا کے 192 ممالک کی ثقافت اور ترقی کے رنگوں نے مل کر دبئی ایکسپو کو ہزاررنگ داستان بنادیا ہے ۔ ہمارے لیے تو یہ شاندار تجربہ ثابت ہوئی ۔اگر آپ کے پاس وقت اور وسائل دونوں ہیں تو دبئی ایکسپو آپ کا انتظارکررہی ہے ۔