ترکی میں افراط زر کی شرح 48.7فیصد پر پہنچ گئی

انقرہ (پاک ترک نیوز) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں ترکی کی سالانہ افراط زر کی شرح اپریل 2002 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ترک شماریاتی ادارے (ترک سٹیٹ) کے جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال جنور ی میںماہانہ مہنگائی کی شرح 11.10 فیصد تھی جو اس سال جنوری میں48.7 فیصدریکارڈ کی گئی۔جبکہ دسمبر2021 میں یہ 36.1 فیصدتھی۔
ترکی کے مرکزی بینک (سی بی آر ٹی) نے گزشتہ ہفتے اس سال اور اگلے سال کے لیے اپنی سال کے آخر میں سالانہ افراط زر کی پیشن گوئی میں اضافہ کیا ہے۔ جبکہ اس نے اس بات پر زور دیا ہےکہ لیرا کے استحکام میں مدد کی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا۔
2022 کے آخر میں صارف قیمت انڈیکس کا تخمینہ 23.2 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔ جبکہ اکتوبر میں اپنی آخری رپورٹ میں مرکزی بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ 2022 کے آخر تک افراط زر 11.8 فیصد تک کم ہو جائے گا۔
بینک نے 2023 کے لیے 8.2فیصد افراط زر اور ایک سال بعد 2024میں 5فیصد کے اپنے سرکاری ہدف کو اپنی نئی رپورٹ میں بھی برقرار رکھا ہے۔
دریں اثنا، بینک کی جاری کرد ہ نئے سال کی پہلی رپورٹ کے اعداد و شمار میں جنوری میں افراط زر کی شرح 50 فیصد تک پہنچنے کی توقع کی گئی تھی اور مئی میں 55 فیصد کے قریب پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور پھر تیسری سہ ماہی میں اس کے تیزی سے گرنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
بینک نے سال کے آخر میںکھانے پینے کی اشیا کی افراط زر کا تخمینہ بڑھا کر 24.2فیصد کر دیا ہے جو کہ اس سے قبل 13.9فیصدتھا۔ جبکہ 2023 میں اسکی شرح 10فیصد سے کم ہو جانے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More