امریکہ روس تنازع اور مستقبل

 

 

 

 

محمد بلال افتخار خان

قدیم یونان میں فوجین جنگ پر جانے سے پہلے عقل و حکمت کی دیوی ایتھنا کے مندر ماتھا ٹیکنے جاتین جبکہ جنگ کا دیوتا ایریس کے مندر کو نظر انداز کر دیا جاتا۔۔ اس کی ایک وجہ تھی ۔۔۔ یونانیوں کو ایک بات سمجھ آ گئی تھی کہ جنگیں عقل و حکمت سے جیتی جاتی ہیں نا کہ تشدد اور جزباتیت سے اسی لئے وہ ایتھنا کی بلیسنگز لیتے۔۔
روس اور نیٹو کے درمیان تنازع پرسون ہونے والی صدر پیوٹن کے قوم سے خطاب کے بعد سنگیں ہوتا نظر آ رہا ہے۔امریکی حکام نے یوکرینی صدر کو خبردار کیا ہے کہ روس 48 گھنٹوں میں یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، اسٹریلیا اور جاپان سمیت بہت سے ملکوں نے روس پر پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔۔۔
یوکرینی حکومت نے ایمرجنسی نافظ کر دی ہے جس کے بعد شہریوں کو اپنے دفاع کے لیئے ہتھیار لے کر چلنے کی اجازت ہے اور اپنی فوج کو بھی جنگ کے لئے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔۔۔ جبکہ روسی پارلیمنٹ نے بھی روسی فوج کی ڈی فیکٹو یوکرینی ریاستوں میں تعیناتی کی اجازت دے دی ہے۔
روسی صدر نے آج معاملے کو مزاکرات سے حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔۔ جبکہ امریکہ ایک طرف پر امن طریقے سے مسئلے کا حل چاہتا ہے تو دوسری طرف خوف و ہزاس بھی پیدا کر رہا ہے۔۔
چینی وزیر خارجہ اور امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلینکن کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں چینی وزیر خارجہ نے حالات کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ روس کی جائز سیکورٹی تحفظات دور کرے ۔۔۔ چینی وزیر خارجہ نے بھی بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوئیننگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہےکہ امریکا کے اقدام تناؤ میں اضافہ، خوف و ہراس پھیلانے اور جنگ کو ہوا دینے کا سبب بن رہے ہیں۔۔ چینی ترجمان نے کہا کہ اگر کوئی جلتی پر تیل ڈالے اور اس کا الزام بھی دوسروں پر دھرے تو یہ غیر زمہ دارانہ اور غیر اخلاقی عمل کہلائے گا۔
اب اگر روس یوکرین تنازع پر نظر دورائین تو یہ بات واضع ہو جاتی ہے کہ تمام مدعا امریکہ کی جانب سے روس کے گھیراو کی کوشش کی وجہ سےہے جو کبھی زنگین انقلابوں کی صورت میں سامنے آتی ہے تو کبھی روسی سیکیورٹی بفرز میں نیٹو کی در اندازی کی کوششوں کی صورت میں نظر آتی ہے۔۔۔
روس نے پچھلے ماہ نیٹو سے سیکیورٹی گیرنٹی مانگی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ نیٹو سابق روسی ریاستوں کو ممبر بنانے سے باز رہے۔۔۔ روسی مطالبے پر کسی نے توجہ نہ دی بلکہ امریکہ اور نیٹو ممالک نے کشیدگی کے دور میں اپنا اسلحہ اور فوجی مشیر یوکرین میں تعینات کر کے کشیدگی کو ہوا دی۔۔
امریکی پالیسی سازوں کے نذدیک روس امریکہ کا سب سے بڑا حریف ہے۔۔۔ اگر روس اپنے سیکیورٹی معاملات میں کسی قسم کی کمزوری دیکھاتا ہے تو یہ روس کے لیئے مستقبل کے مسائل کا سبب بنے گا۔۔۔ اس لیئے اس برینک مین شپ کے کھیل میں روس کسی قسم کی کمزوری نہیں دیکھائے گا اور امریکہ کے مقابلے میں Escalation ladder climbکرے گا۔۔۔۔
یورپی یونین پچھلے سال چین کے ساتھ تاریخی انویسٹمنٹ معاہدہ کر چکی ہے۔۔ جبکہ گیس کے معاملے میں یورپ کا انحصار روس پر ہے۔ اگر خدا نا خواستہ جنگ تک نوبت پہنچتی ہے تو نقصان یورپ کا ہی ہو گا کیونکہ یہ جنگ یورپ میں لڑی جائے گی۔۔ اس لئے گمان غالب یہی ہے کہ جلد یورپی یونین بھی روسی موقف کی تائید کرے گی۔۔ اور روس کے سیکورٹی تحفظات پر توجہ دی جائے گی جبکہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ نئے عالمی نظام جو ملٹی پولیریٹی پر مبنی ہے کی مضبوطی کا باعث بنے گا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More