انقرہ ( پاک ترک نیوز ) ترکی میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت ناکامی پر ختم ہو گئی ہے ۔ لاوروف اور کولیبا میں بات چیت صرف 1.5 گھنٹے تک جاری رہی۔ جس کے بعد یوکرین کے وزیرخارجہ نے کہا ، روسی حکام اپنی ہی حقیقت میں رہتے ہیں ۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب روس کے وزیر خارجہ نے یہ ماننے سے انکارکردیا تھا کہ روسی افواج نے بدھ کے روز بچوں کے ہسپتال اور میٹرنٹی وارڈ پر بمباری کی ہے ۔ جس سے ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کے نمائندے نے جب روسی وزیرخارجہ سے سوال کیا کہ روس اس طرح کے عمل کو کیسے جائز قرار دے سکتا ہے؟ اس پر لاوروف نے کہا کہ حاملہ خواتین کو کچھ دن پہلے ہسپتال سے لے جایا گیا تھالیکن اس کے برعکس فوٹو گرافی کے شواہد میں دکھایا گیا ہے کہ میزائل حملے کے بعد حاملہ خواتین کو ہسپتال سے لے جایا جا رہا ہے۔
اس پر یوکرینی وزیرخارجہ کولیبا نے کہا کہ ماسکو ہسپتال کے بارے میں اپنے ہی دعووں پر یقین کرتا دکھائی دیتا ہے۔”بدقسمتی سے، میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ روسی قیادت بشمول وزیر لاوروف اپنے ہی بنائے حقائق کی دنیا میں رہتے ہیں ۔ بند دروازوں کے پیچھے بات چیت کے دوران لاروف نے مجھے کہا کہ میٹرنٹی ہاؤس کو فوجی ہدف کے طور پر نشانہ بنایا گیا کیونکہ روسی فوج کو مکمل یقین تھا کہ یہ یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے اور حملے کے بعد میٹرنٹی ہاؤس کے ملبے سے حاملہ خواتین کی بنائی تصاویر جعلی ہیں ۔
یوکرینی وزیرخارجہ کے مطابق ترکی میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت ناکامی پر ختم ہو گئی ہے ، جنگ بندی کے قیام یا محاصرہ زدہ شہر ماریوپول سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے شہریوں کے لیے محفوظ راستہ کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
بات چیت کے بعد، کولیبا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بات چیت "آسان اور مشکل دونوں” رہی۔”آسان اس لیے کہ وزیر لاوروف نے بنیادی طور پر یوکرین کے بارے میں اپنے روایتی بیانیے کی پیروی کی، لیکن مشکل اس لیے کہ میں نے میدان جنگ اور محصور شہروں میں رونما ہونے والے انسانی المیے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی پوری کوشش کی۔”
کولیبا نے کہا کہ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے یوکرین کی تجویز پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، نہ ہی ماریوپول تک شہریوں کے انخلاکے لیے راہداری دینے کے لیے کوئی کامیابی مل سکی ہے ۔
یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ماسکو کی مختلف شرائط ہیں۔
وہ چاہتا ہے کہ یوکرین اپنے آئین میں ترمیم کرے تاکہ یہ واضح ہو کہ کیف کسی اتحاد میں شامل نہیں ہو گا اور یہ کہ کریمیا روسی علاقہ ہے۔
فروری 2019 میں، یوکرین کی پارلیمنٹ نے آئین میں ترامیم کی منظوری دی جو یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔
دوسری جانب کیف چاہتا ہے کہ اس کی سرزمین پر جنگ ختم ہو اور روسی فوجیں کریمیا اور ڈونباس سمیت یوکرین کی سرزمین سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ جائیں۔
ترکی کے جنوبی صوبے انطالیہ میں بین الاقوامی سفارت کاری فورم کے اجلاس سے قبل روس اور یوکرین میں جنگی صورتحال سے نکلنے کے لیے بات چیت کا اہتمام کیا گیا۔ سہ فریقی اجلاس کے ذریعے ترکی کوشش کررہا ہے کہ روس اور یوکرین میں جنگ بندی کو آسان بنایا جاسکے ۔ ترک وزیرخارجہ چاوش اوغلو نے کہا تھا کہ انقرہ "پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔”