اروند کیجریوال بمقابلہ عمران خان ،کرپشن کے خلاف کون جیتا؟ 

 

 

 

 

تحریر: ظہیر احمد

پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بارڈرتو ملتے ہیں لیکن دل نہیں مل پارہے ۔ نفرت اور دوری کے اس ماحول میں اروند کیجریوال وہ بھارتی سیاست دان ہیں جو بھارت کی طرح پاکستانیوں کے دلوں میں بھی اپنی جگہ بنارہے ہیں ۔ حال ہی میں دہلی کے بعد بھارتی پنجاب کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے جس طرح جھاڑو پھیری ہے ۔ اس کے بعد سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو درپیش عدم اعتماد اور اروند کیجریوال کو ملنے والے عوام کے اعتمادپر بحث جاری ہے ۔
بھارت کی ہندی بیلٹ میں شامل ہریانہ صوبے میں پیدا ہونے والے اروند کیجریوال روایتی سیاست دان نہیں ۔ وہ کرپشن کے خلاف گاندھی جی کے پیروکار انا ہزارے کے ساتھ مرن بھرت (بھوک ہڑتال ) کا حصہ رہے لیکن جب بار بار مشورہ نما طعنے دیئے گئے کہ احتجاج کرنا آسان ہے لیکن کرپشن کا خاتمہ کرنا مشکل ہے۔ اگر اتنا ہی درد ہے تو پھر سیاست میں آکر کرپشن کا خاتمہ کیوں نہیں کرتے ۔ اس پر اپنے رہنما انا ہزارے کی مخالفت کے باوجود اروند کیجریوال سیاسی میدان میں اتر آئے ۔ عام آدمی پارٹی نام رکھا اور جھاڑو انتخابی نشان لے کربتادیا۔ اب کرپشن کے گند کی جھاڑو سے صفائی کردیں گے ۔
بھارت میں اروند کیجریوال کے سیاست میں آنے سے پہلے ہی پاکستان میں عمران خان کرپشن کے خلاف تحریک چلارہے تھے ۔ ان کی پارٹی کا نام بھی پاکستان تحریک انصاف تھا ۔ اس لیے جب اروند کیجریوال نے سیاست کا آغاز کیا تو تحریک انصاف کے ورکرز ان کا موازنہ عمران خان سے کرنے لگے کیونکہ دونوں اپنے اپنے دیس میں کرپشن کے خاتمے کی جنگ لڑرہے تھے ۔
دہلی میں کانگریس کی تین بار کی وزیراعلیٰ شیلا ڈکشٹ کو شکست دے کر عام آدمی پارٹی کی سرکار بنی تو پاکستان میں تحریک انصاف کے کارکن بھی خوشی سے پھولے نہ سمائے ۔ ان کے ساتھ بہت سے پاکستانی بھی خوش تھے کہ دہلی سے چلنے والی تبدیلی کی ہوا جلد پاکستان میں بھی چلے گی اور پھر 2018 میں پاکستان میں بھی تبدیلی کا نعرہ لگانے والے عمران خان وزیراعظم بن گئے ۔ ویسے بظاہر دہلی کے وزیراعلیٰ کا پورے ملک کے وزیراعظم سے کوئی مقابلہ تو نہیں بنتا لیکن اس کے باوجود دونوں دیسوں کے باسی دیکھتے رہے کہ کرپشن اور عوام کی زندگی  میں بہتری لانے کے دعویدار عملی طور پر کیا کرکے دکھاتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ان کا مقابلہ مافیاز سے ہے تو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے لیے بھی اقتدار پھولوں کی سیج نہیں رہا ۔ وفاق میں فرقہ وارانہ سیاست کرنے والی بی جے پی کی سرکار تھی اور دہلی کے مافیاز بھی ان کی راہ میں روڑے اٹکاتے رہے۔ پہلی بار تو وہ دو ماہ کے اندر اقتدار چھوڑ گئے لیکن پھر انہیں احساس ہوا کہ ایک قانون پاس نہ ہونے پر اصول کے نام پر اقتدار چھوڑنا عوام کے دیئے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے اس لیے اپنی غلطی کا احساس کرتے ہوئے اروند کیجریوال نے ووٹرز سے معافی مانگی اور کہا کہ اب حالات کیسے بھی ہوں ۔ وہ مقابلہ کریں گے ، میدان خالی نہیں چھوڑیں گے ۔ معافی قبول ہوئی اور دہلی کے لوگوں نے عام آدمی پارٹی کو کلین سوئپ فتح دلائی ۔ اب کی بار کیجریوال سرکار نے تیزی سے عوامی فلاح وبہبود کے کام کیے ۔ بجلی ، گیس ، پانی کے بل آدھے کردیے ۔ایک خاص حد تک تو مفت ہی کردیے ۔ گلی کوچوں کے بنیادی مسائل حل کرنے پر زور دیا ۔ روزگار کے مواقع بڑھائے اورحیران کن طور پر ٹیکس بڑھانے کے بجائے کم کرکے 5 فیصد تک کردیے اور تاجروں کو قائل کیا کہ دھرم کے لیے دیئے دان کی طرح عوام کے لیے دیئے ٹیکس کا اجر بھی اتنا ہی ملے گا ۔ تاجر قائل ہوئے تو ٹیکس کی شرح خودبخود بڑھ گئی ۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں بتادیا کہ وہ چوروں کو چھوڑیں گے نہیں ۔ ان کی ملک کے اندر اور بیرون ملک ہرتقریر چوروں ، ڈاکوؤں کو لٹکانے اور ان سے لوٹا مال واپس دلوانے کے دعوے کرتی نظرآئی مگر جلد ہی وہ یہ کہتے نظرآئے کہ ان کا مقابلہ مافیاز سے ہے ۔ عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے کی بات آئی تو کہا گیا کہ معیشت کا دیوالیہ ماضی کے حکمران نکال گئے اس لیے خالی خزانے کے ساتھ وہ کیسے خدمت کی سیاست کریں ۔ اس دوران کرونا وبا پھیلی تو وزیراعظم عمران خان آج تک بتاتے ہیں کہ کرونا نے ان کےمعیشت کی بحالی کے اقدامات کے ثمرات عوام تک پہنچنے نہیں دیے لیکن بہت سے ماہرین کہتے ہیں کہ کرونا وبا نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈال دیا ہے ورنہ اپوزیشن کب کا عوامی غیض وغضب کو اپنے حق میں استعمال میں لے آتی ۔ عمران خان حکومت نے احساس پروگرام کے تحت پناہ گاہیں قائم کیں ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو احساس کفالت پروگرام کے تحت بہتر بنایا ۔ پہلی بار تمام شہریوں کو صحت کارڈ کی سہولت دی ۔ بلاسود اور کم سود پر قرضے کی سہولت وسیع پیمانے پر دی لیکن بجلی ، گیس ، پانی ، پٹرول سمیت ہرشے مہنگی ہوتی گئی اور عمران خان کے ’’انقلابی اقدامات ‘‘عوام کو خوش نہ کرپائے ۔
آج دہلی کے شہریوں کی زندگی کو بہتربنانے والے اروند کیجریوال کو بھارتی پنجاب نے بھی اپنی ریاست پانچ سال کے لیے حوالے کردی ہے ۔1947 سے حکومت کرنے والی کانگریس ، اکالی دل اور بی جے پی کا جلوس نکال دیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی پنجاب کا دل جیتنے کے بعد اب ہریانہ کے شہری انتخابات کی تیاریوں میں جت گئی ہے اور سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارتی پنجاب میں عام آدمی پارٹی نے تھوڑی سی بھی بہتر کارکردگی دکھا دی تو اس سے جڑے ہریانہ اور ہماچل پردیش جلد ہی ان کی گود میں آگریں گے ۔
ایک طرف عام آدمی پارٹی بھارتی عوام میں اپنی جگہ بنارہی ہے اور اروند کیجریوال کا نام اگلے انتخابات کے لیے نریندرمودی کے مدمقابل کے طورپر لیا جارہاہے ۔ دوسری طرف عمران خان اتحادیوں کے ساتھ اپنے ساتھیوں کے بھی تحفظات بھی دور نہیں کرپارہے ۔ وہ دعویٰ تو کررہے ہیں کہ اگلے انتخابات بھی وہ جیت لیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ مہنگائی کے مارے عوام کے دل نہیں جیت پارہے ۔حقیقت یہ ہے کہ اروند کیجریوال کی سیاست آہستہ آہستہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری لاکر کرپشن کے خاتمے کا باعث بن رہی ہے اور ان کے عام سے امیدوار ہیوی ویٹ امیدواروں کو ہراچکے ہیں جبکہ عمران خان روایتی سیاست کا شکار ہونے کے بعد اب الیکٹیبلز کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More