چین اور امریکہ میں ٹھن گئی

واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکہ اور چین کے درمیان پہلے ہی تعلقات مثالی نہیں ہیں لیکن یوکرین جنگ کے بحران کے تناظر میں صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ امریکی اہلکاروں کی جانب سے غیر مصدقہ انٹیلی جنگ رپورٹیں میڈیا کو دی جارہی ہیں جن کی بنیا د پر اخذکیاجارہا ہے کہ چین روس کی مدد کرسکتا ۔
اسکے علاوہ توقع کی جارہی ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن آج چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر بات کریں گے جس میں چین کو متبہ کیا جائے گا کہ اگربیجنگ یوکریں میں روس کی فوجی کاروائیوں کی حمایت کرتا ہے اسے بھارتی قیمت چکانا پڑے گی۔
اس سے قبل واشنگٹن نے پہلے ہی چینی حکومتی اہلکاروں کو نجی طور دھمکی دی ہے کہ روس کی حمایت کا نتیجہ بیجنگ کی معاشی تنہائی کی صورت میں نکلے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہاہے کہ چینی صدر شی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو مین بائیڈن واضح کریں گے کہ اگر چین نے روسی جارحیت کی حمایت کی تو امریکہ جوابی کاروائی سے نہیں ہچکچائے گا۔
سیکرٹری بلنکن نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ چین روس کو یوکرین میں استعمال ہونے والا فوجی سازو سامان فراہم کرسکتا ہے۔
چین کا موقف:
چین کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی گئی ہے۔ واشنگٹن کو اس بات کاخدشہ ہے کہ چین روس کی مغربی اقتصادی پابندیوں سے بچنے مین مدد کرسکتا ہے۔
ان حالات کی وجہ سے امریکہ اور چین تعلقات میں بہتری کی امیدیں دم ٹورتی نظر آتی ہیں ۔ بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے ہی صدر شی کے ساتھ پرانے تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معنی خیز مذاکرات کی کوشش کی۔ گزشتہ برس نومبر میں دونوں رہنماوں کی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے میٹنگ ہوئی جس میں صدر شی نے بائیڈن کو پرانا دوست قرار دیا ۔
لیکن گزشتہ ماہ صدر شی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے گزشتہ ماہ بغیر کسی حد کےتزویراتی شراکت داری کے اعلان کے ساتھ امریکہ چین کو روس کے مزید قریب جاتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔
بیجنگ کی جانب سے یوکرین مین روس کے حملے کے خلاف مذمت کا ایک جملہ بھی ادا کرنے سے انکار رکردیا ہے۔
بیجنگ نے یوکرین کی خودمختاری کو تسلیم کیا ہےاور لیکن ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ روس کے سیکیورٹی کے حوالے سے جائز خدشات ہیں جنہیں دور کیا جانا چاہئے اور تنازعہ کا سفارتی حل نکالنا چاہئے۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکہ کیجانب سے چین کے خلاف عملی اقدامات کو خارج از امکان قرار دیا ہےکیوں کہ بیجنگ کو نشانہ بنانے کے امریکہ اور دنیا کیلئے ممکنہ طور پر سنگین نتائج ہوں گے ، چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔
رواں ہفتے روم میں امریکہ اور چین کے نچلے درجے کے حکومتی اہلکاروں کے درمیان سات گھنٹے کی میٹنگ کافی حد تک غیر دوستانہ ماحول میں ہوئی

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More