اسلام آباد (پاک ترک نیوز) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نومبر سے پہلے نگران حکومت تشکیل پانے کے بھی امکانات موجود ہیںہو سکتا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کرا دیئے جائیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان اپنی مرضی چاہتے تھے تاکہ ان کے سیاسی مفادات اور حکمرانی کے تسلسل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ عمران خان کی حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ شرمناک ہے، فوج مخالف بیانیہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا، ہم یقینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل رول کا دفاع کریں گے، عمران خان کیخلاف کارروائی اور ایسے معاملات میں قانون پر عملدرآمد کے حق میں ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کہہ چکے انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے۔ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام سنیارٹی لسٹ میں ہوا تو بالکل غور کیا جائے گا۔ ان سب ناموں پر غور ہو گا جو کہ اس فہرست میں موجود ہوں گے۔
وزیر دفاع کہنا تھا کہ عمران خان بیانیوں کے پیچھے اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں، وہ بیک وقت مذہب اور امریکا مخالف بیانیہ دہرا رہے ہیں۔ ان کے بیانیے کی جنگ میں ن لیگ کی شکست کا کوئی امکان نہیں۔ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کے متبادل کے طور پر سامنے لائی ۔ یہ تجربہ کیا گیا اور اس سے ملک کو نقصان ہوا۔ 2018 میں یہ سب کچھ فوج نے بنایا تھا اور اب جب وہ پیچھے ہوئے تو سب اتحاد بکھر گیا۔ اب آپ کہتے ہیں کہ وکٹیں دوبارہ لگا دو، اس طرح نہیں ہوتا، ملک اس وقت انتہائی مخدوش حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے فوج کے بھیجے ناموں میں سے کسی کو منتخب کر لے، تعیناتی میرٹ پر ہو گی، فوج کا تقدس ہے یہ پبلک ڈومین میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نومبر سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔