جاپان میں چین مخالف کواڈ سربراہی اجلاس

ٹوکیو(پاک تر ک نیوز)
چین مخالف اتحاد جسے عرف عام میں کواڈ کہا جاتا ہے ، کا سربراہی اجلاس جاپان میں منعقد ہورہا ہے جس میں جاپان، بھارت آسٹریلیا اور امریکہ کے سربراہان شریک ہیں۔ ملاقات میں زیر بحث موضوعات میں چین سرفہرست ہےاو ر اس کواڈ نامی اتحاد کا بنیادی مقصد بھی چین کی بڑھتی ہوئی ترقی کے سامنے بند باندھنا ہے۔
یہ اجلاس امریکی صدر بائیڈن کےاس بیان کے بعد منعقد ہورہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن تائیوان کے دفاع کیلئے عسکری مداخلت کیلئے تیار ہے۔ گو کہ ماہرین اس اجلاس سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کر رہے تاہم اس کے انعقاد سے چین کو ہدایت جاری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

چین نے حالیہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین میں اپنی عسکری سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے جس میں گشت اور بحری مشقیں شامل ہیں۔
چین کی جانب سےبحرالکاہل ممالک کے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں اور سولومن جزائر نے بیجنگ کے ساتھ وسیع پیمانے پر سیکیورٹی معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں جسے واشنگٹن بہت تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔چین کے وزیر خارجہ جلد سولومن جزائر کے علاوہ دیگر خطے کے ممالک کا بھی دورہ کریں گے۔
سمندری نگرانی کا معاہدہ
کواڈ اجلاس میں جاپانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بحرالکاہل کے جزائر کے تحفظات کوغور سے سنا جانا چاہیے تاکہ ان کودرپیش مسائل کا حل نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کے خطے کے دیگر ممالک کو ساتھ ملائےبغیر کواڈ کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے بھی کہا کہ بیسفک ممالک کے ساتھ مزید تعاون اور امدادناگزیر ہے۔واشنگٹن کے مطابق کواڈممالک سمندری نگرانی کےمعاہدے پر آج دستخط کریں گے۔
کواڈ ممالک میں اختلافات
گوکہ اجلاس چین کے خلاف ایک متحدہ موقف اپنانے کی کوشش ہے تاہم سب اچھا نہیں ہے۔ بالخصوص بھارت کواڈ کا وہ واحد رکن ملک ہے جس نے یوکرین پر روسی حملے کی مزمت نہیں کی۔
بھارت بھی کوشش کر رہا ہے کہ کواڈ کے دیگر رکن ممالک کی جانب سے روس مخالف استعمال کی گئی سخت زبان سے دوری اختیار کرتےہوئے اپنا ایک الگ بیانیہ اپنائے ۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More