یونان کی بحیرہ ایجئین میں ملٹری تعیناتی غیر قانونی ہے:ترک وزیر خارجہ

انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکی کے وزیرخارجہ میولوت چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ ایجیئن میں یونان کی جانب سے کچھ جزائر پر عسکری تعیناتی بین لاقوامی معاہدوں کی خلاف وزری ہےاور یہ خلاف ورزیاں جزائر کی خودمختاری کو متنازع بناسکتی ہیں۔
چاوش اوغلو نےکہا کہ اگر یونان ان جزائر پر عسکری سرگرمیاں جاری رکھتا ہے تو ترکی ان جزائر کی قانونی حیثیت اور خودمختاری پر سوال کرنے میں حق بجانب ہے۔انہو ں نے کہا کہ امریکہ ایف 16جیٹ طیاروں کو حاصل کرنے کی تریکی کوششوں کے خلاف یونان کی لابنگ نیٹو اتحادکی یکجہتی کے خلاف ہے جس کے دونوں ممالک رکن ہیں۔
لیکن انہو ںنے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یونان کے ترکی مخالف اقدامات حیران کن نہیںہیں ، دونوں ممالک کے درمیان بہت سے اختلافات ہیں ، جب تک مختلف حل طلب مسائل پر بات نہیں کی جاتی ان معاملات کے حل ہونے کی کوئی توقع نہیں ہے۔
مشرقی بحیرہ ایجیئن میں منتازعہ جزیرے یونان کو 1923کے معاہدہ لوزاں اور 1947کے پیرس معاہدے کے ایک حصے کے تحت دیےگئے تھے لیکن شرط یہ تھی کہ یونان ان جزائر پر عسکری تعیناتی نہیں کرے گا۔ یہ جزائر ترکی کے بہت قریب ہیں ، حتیٰ کہ بعض جزائر ترکی کے ساحل سے نظر بھی آتے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More