لاہور(پاک ترک نیوز)
پنجاب کی سیاسی تاریخ میں کئی دہائیوں سے کردار ادا کرنے والا چوہدری خاندان سیاست میں مروت کی روایات کی مثال سمجھا جاتا رہاہے۔ اس خاندان کےافرادکے درمیان ہمیشہ اتحاد رہا۔ لیکن اب یہ اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ خاندان کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان پھوٹ پڑ چکی ہے۔ چوہدری شجاعت اورانکے بیٹے طارق بشیر تارڑ کو ساتھ لیے ن لیگ کے اتحادی ہیں جبکہ پرویز الٰہی اور انکے بیٹے مونس اپنا سیاسی مستقبل عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ منسلک کرچکے ہیں۔
ایسے میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت کے گھرگئے اور بعض ذرائع کے مطابق انہیں ضمنی انتخابات میں مل کر حصہ لینے کی پیشکش کی۔ مسلم لیگ ق کے قانونی طور پر سربراہ چوہدری شجاعت ہیں ایسے میں پرویز الٰہی کا سیاسی مستقل کیا ہوتا ہے اس پر بہت سے سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شجاعت گروپ کو وفاقی کابینہ میں ایک اور وزارت ملنے کا جلد امکان ہے۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاندان میں وجہ نزع مونس الٰہی ہیں جنکے چوہدری شجاعت کے بیٹوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ جبکہ بڑوں کے درمیان کوئی خاص اختلاف نہیںہے۔
چوہدری شجاعت کے بھائی وجاہت کا بیٹا حسین بیرون ملک سے واپس آچکا ہے ، کچھ احباب کی جانب سے اختلافات ختم کروانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اسکا نتیجہ پرویز الٰہی کی پی ٹی آئی سے علیحدگی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ کیوں کہ ذرائع کا کہنا ہےکہ شجاعت حسین اپنی بات پر قائم رہنے والی شخصیت ہیں ، وہ ن لیگ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔