اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابقہ حکومت کےد وران ہر سال نیا وزیر خزانہ بجٹ پیش کرتا رہا ۔بار بار وزیر خزانہ بدلنے سے پالیسیوں کا تسلسل نہ رہا ۔سابقہ حکومت نے مشکل فیصلے نہ لئے اور آئی ایم ایف پروگرام معطل ہوا ۔ ہم نے ملکی معیشت کو بچانے کے لئے مشکل ۔راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا
انہو ں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ تقریراتحادی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کرنا ایک اعزاز ہے
ملکی معیشت کے لیے فیصلوں کو قوم کی وسیع ترحمایت حاصل ہے ، گزشتہ حکومت کی بری کارکردگی سے ابتر معاشی صورتحال بہتر بنانا ایک مشکل چیلنج ہے ، ایک ناتجربہ کار ٹیم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ، سرمایہ کاروں اور ترقیاتی شراکت داروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی ۔ہماری حکومت کے پاس بہت کم وقت ہے ، ہم بڑی آسانی سے آئندہ حکومت پربوجھ ڈال سکتے تھے لیکن اس سے ملک کا نقصان ہوتا ۔
ہمارے پاس دو آپشن تھے ،ملک کو اسی حالت میں چھوڑتے ،اور نئے الیکشن کا اعلان کردیتے ،لیکن اس عمل سے معیشت کا بیڑا غرق ہو جاتایا پھر ذمہ داری لیتے۔ہم نے دوسرا راستہ اپنایا ،یہ مشکل راستہ ضرور ہے مگر ترقی کا راستہ ہے ۔
گزشتہ حکومت نے پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا ، یہ قرض لیاقت علی خان ،خواجہ ناظم الدین، ایوب خان ،بھٹو ، بے نظیر،نواز شریف ،شاہد خاقان کے ادوار سے بھی زیادہ ہے ۔ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 5100 ارب رپے متوقع ہے۔
بجٹ میں پنشن کی مد میں اگلے سال530 ارب روپے کا تخمینہ ہے ، دیگر ممالک کی طرح پنشن فنڈ بنا رہے ہیں جہاں سے رقوم جاری ہوں گی ، اگلے سال پیداواری شرح 5 فیصد کی جائے گی ۔
افراط زر میں کمی کرکے 11.5 فیصد شرح پر لایا جائے گا ۔
مجموعی خسارہ کو جی ڈی پی کے چار اعشاریہ نو فیصد تک لایا جائے گا ، درآمدات 70 ارب ڈالر جبکہ برآمدات 35 ارب ڈالر تک لائی جائیں گی ۔ترسیلات زر کو 33.2 ارب ڈالر تک بڑھانے کی توقع ہے۔اگلے مالی سال قرض کی ادائیگی کے لیے 3950 ارب روپے کا تخمینہ ہے ، اس میں سے 3439 ارب روپے اندرونی اور 511 ارب روپے غیر ملکی قرض پر خرچ ہوں گے
آئندہ مالی سال میں ایف بی آر ریونیو کا تخمینہ 7004 ارب روپے ہے ، وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9502 ارب روپے ہے ، قرض ادائیگیوں پر 3950ارب ،ترقیاتی پروگرام پر 8 سو ارب خرچ ہو ں گے ،دفاع پر 1523 ارب ،سول انتظامیہ کے اخراجات 550 ارب ،پنشن پر 530 ارب روپے خرچ ہو ں گے ، ٹارگٹڈ سبسڈیز پر 699 ارب روپے ،بےنظیر انکم سپورٹ ،بیت مال اور دیگرمحکموں کے لیے 1242ارب روپے رکھے گئے ہیں
بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام کا دائرہ ایک کروڑ بچوں تک بڑھانے کا اعلان بھی کیا گیا۔ نو ارب روپے سے دس ہزار طالب علموں کو بے نظیر انڈر گریجویٹ سکالرشپ دی جائے گی
بجلی سبسڈی مد میں 570 ارب ،پٹرولیم بقایاجات کی ادائیگی کے لیے 248 ارب روپے خرچ ہوں گے ۔
ایچ ای سی کے یے 104 ارب روپے مختص کررہے ہیں ۔ فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 21 ارب روپے رکھے ہیں ۔ یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی کے تحت 20 سے زائد نوجوانوں کو روز گارکے مواقع تک رسائی دی جائے گی ۔گرین یوتھ موومنٹ شروع کرنے کا اعلان،ہر کسی کو قسطوں پر لیپ ٹاپ دیں گے ۔ میرٹ پر مفت لیپ ٹاپ بھی دیئےجائیں گے ۔250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم ایک ارب سالانہ گرانٹ سے بائندنگ فلم فنانس فنڈ قائم کررہے ہیں ۔ میڈیکل انشورنس پالیسی کا آغاز،فلم سازوں کو پانچ سال کا ٹیکس ہالیڈے دینے کا اعلان۔ نئے سینماگھروں ،پروڈکش ہائوسز،فلم میوزیمز کے قیام پر 5 سال کا انکم ٹیکس استثنی دس سال کے لیے فلم اور ڈرامہ اسپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ دینے کا اعلان۔ سینما اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنی دینے کا اعلان۔