اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کےد وران گزشتہ حکومت میں بورڈ آف انوسٹمنٹ کے چئیرمین رہنے والے ہارون شریف نے بنایا کہ 2019میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں 20ارب ڈالر سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا لیکن ایک شرط بھی رکھی۔ وہ شرط یہ تھی کہ اس سرمایہ کاری میں سیاستدانوں اور سول سرونٹس کی مداخلت نہ ہو۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سیاستدان اور بیوکریٹ سرمایہ کاروں سے رشوت لینے، انہیں ہراساں کرنے اور بدعنوانی کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ہارون شریف ے مطابق 2019میں اس ملاقات میں ایم بی ایس انہیں ایک طرف لے گئے اور انہیں آگاہ کیا کہ جب تک آپ ہماری سرمایہ کاری کے معاملات میں ان دو طبقات کو باہر نہیں رکھیں گےتب تک اس اعلان پر عمل در آمد نہیں ہوگا۔
یہ اعلان 2019میں ایم بی ایس کے پاکستان دورے کے دوران ہوا۔ سرمایہ کاری میں ایک ریفائنری کا بھی منصوبہ تھا۔ لیکن ابھی تک اس اعلان کے مطابق کوئی پیسہ پاکستان نہیں لایا گیا۔
ہارون شریف نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت اس وقت بڑھتی ہے جب جی ڈی پی میں سرمایہ کاری کا تناسب بڑھ جائے۔ اسی طرح قطر نے بھی ایک سرمایہ کاری پیکج کا اعلان کیا تھا۔ گوکہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم یہ کامیابی ضرور حاصل کی کہ وہ ان دو ممالک کو سرمایہ کاری کیلئے راضی کر سکے لیکن وہ اپنے ہی ملک کی بیوروکریسی کو نکیل نہ ڈال سکے جس کی وجہ سے عوام اس کے فائدے سے محروم رہ گئی۔