امریکی محکمہ دفاع نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساتھ تین سالوں کے دوران 375 ایف ۔35لڑاکاطیاروںکی خریداری کے معاہدے پراتفاق کر لیا ہے۔ جو تین برسوں میں فراہم کئے جائیں گے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر پنٹاگون میں ہونے والے معاہدے کے بارے میں پینٹاگون کے ہتھیاروں کی خریداری کے شعبہ کے سربراہ ولیم لاپلانٹے نے کہا ہے کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ محکمہ اور لاک ہیڈ مارٹن نے 375 طیاروں کی بنیاد پر اگلی F-35 لاٹ خریدنے کے لیےمصافحہ کا معاہدہ کیا ہے۔جس کی مجموعی لاگت 30ارب ڈالر سے زائد ہو گی۔ کیونکہ امریکہ میں افراط زر میں اضافے اور پیداوارمیں سست روی کی وجہ سے طیاروں کی پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
مصافحہ کا معاہدہ اس وقت ہوا طے پایا ہے جبکہ دنیا بھر میں کرورنا وبا کے بعد طیارہ سازی کی صنعت کساد بازاری کا شکار ہے۔معاہدہ کی قیمتوں اور ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کے لیے "ہینڈ شیک” ڈیل ایک نقطہ آغاز ہے ۔ جس کےحتمی شکل اختیار کرنے میں کئی مہینے یا ہفتے لگ سکتے ہیں۔ لہذا معاہدے کی حتمی قیمت – اور ہر جیٹ ویرینٹ کی قیمت – ابھی تک غیر یقینی ہے۔
ایف۔ 35طیارے کی عام قسم کے پہلے طیارے کی قیمت 221 ملین ڈالر تھی جب یہ 2007 میں پروڈکشن لائن سے باہر آیاتھا۔ تب سے، پیداواری مقدار اورمہارت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے پانچویں نسل کے اسٹیلتھی فائٹر کی قیمت 79 ملین ڈالر تک کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
تاہم پینٹاگون نے کہاہے کہ اس معاہدے میں طیاروں کی حتمی مقدار مالی سال 2023 کے بجٹ میں امریکی کانگریس کی طرف سے کی گئی ایڈجسٹمنٹ اور بین الاقوامی شراکت داروں کی طرف سے درخواست کردہ کسی بھی آرڈر کی بنیاد پر تبدیل ہو سکتی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پینٹاگون کا گزشتہ تین سالہ "بلاک خرید” جو 2019 میں دستخط کیا گیا تھا۔ وہ 478 F-35 لڑاکا طیاروں کے لیے تھا۔ جس سے لاک ہیڈ کو سالانہ معاہدوں پر گفت و شنید کے مقابلے میں تقریباً 8 فیصدیا34 بلین ڈالر تک لاگت کم کرنے کے لیےپرزوں کی بڑی مقدار خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔