چینی عدالت نے دھوکہ دہی اور رشوت ستانی کے الزام میں چینی نژاد کینیڈین ارب پتی ژاؤ جیا ن ہوا کو 13 سال قید کی سزا سنا دی

بیجنگ (پاک ترک نیوز)
شنگھائی کی ایک عدالت نے چینی نژاد کینیڈین ارب پتی ژاؤ جیانہوا کو 13 سال قید کی سزا سنائی ہے اور اس کی ٹوماور ہولڈنگز کمپنی کو ریکارڈ 55.03 ارب یوآن ( 8.1 ارب ڈالر) جرمانہ کیا ہے۔
جمعہ کے روزشنگھائی فرسٹ انٹرمیڈیٹ کورٹ نے کہا کہ ژاؤاور اس کی کمپنی پر عوامی ذخائر کو غیر قانونی طور پر جذب کرنے، سپرد شدہ جائیداد کے استعمال میں دھوکہ دینے اور فنڈز کے غیر قانونی استعمال اور رشوت ستانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عدالت نے کہا کہ کمپنی اور اس کے مالک نے "مالیاتی انتظام کے حکم کی شدید خلاف ورزی کی ہے” اور "ریاستی مالیاتی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔” عدالت نے کہا کہ ژاؤکو ان جرائم کے لیے ذاتی حیثیت میں 65لاکھ یوآن جرمانہ کیا گیا ہے۔عدالت نےقرار دیاکہ 2001 سے 2021 تک، ژاؤ اور ٹومارو ہولڈنگزنے مالی نگرانی سے بچنے اور ناجائز مفادات حاصل کرنے کے لیے سرکاری اہلکاروں کوبطور رشوت 680 ملین یوآن سے زائد کے حصص، رئیل اسٹیٹ، نقد اور دیگر اثاثے دیے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین میں پیدا ہونے والا ژاؤجیان ہوا، جو کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اشرافیہ سے روابط کے لیے جانا جاتا ہے، کو 2017 میںاسکی ہانگ کانگ میں موجودگی کے بعد سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا جب اس سے ریاستی قیادت میں کریک ڈاؤن کے دوران تفتیش کی گئی تھی۔خیال ہے کہ وہ چین کے ریاستی اداروں کی تحویل میں ہے اور اب مقدمے کے فیصلے کے بعد اسے جیل منتقل کر دیا جائے گا۔مزید براںجولائی 2020 میں، گروپ کے نو متعلقہ اداروں کو چینی ریگولیٹرز نے مالیاتی گروہوں کی طرف سے لاحق خطرات کے خلاف کریک ڈاؤن کے حصے کے طور پر قبضے میں لے لیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More