نیویارک (پاک ترک نیوز)
فیشن کی دنیا میں سب سے زیادہ مطلوب ناموں میں سے ایک بیلا حدید نے کہا کہ انہیں اپنے فلسطینی والد کے ساتھ "مسلم ثقافت” میں پروان چڑھنے کا موقع نہ ملنے پر افسوس ہے۔
بگ ایپل سے شائع ہونے والے فیشن میگزین کو دئیے گئےاپنے تازہ انٹرویو میںحدید نے بتایا کہ اس کا خاندان تب ٹوٹ گیا جب اس کی والدہ یولینڈا اسے اپنے والد سے طلاق کے بعد کیلیفورنیا لے گئیں اور اسے اپنےڈی سی میں آباد فلسطینی خاندان سے دور کر دیا گیا۔25 سالہ ماڈل کا کہنا تھا کہ میں ہر روز اپنے والد کے ساتھ رہنا اور مسلم ثقافت میں رہنا پسند کروں گی، لیکن مجھے اسکے انتخاب کا موقعہ نہیں دیا گیا۔بیلا نے بتایا کہ اسے نسل پرستی اور غنڈہ گردی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ اکثر اپنی کلاس میں واحد عرب لڑکی ہوتی تھی۔
سپر ماڈل اب ڈرامہ سیریل ” رامی” میں اپنی اداکاری کا آغاز کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں ایک امریکی-مسلم کی کہانی بیان کی گئی ہے جو "سیاسی طور پر منقسم نیو جرسی کے محلے” میں روحانی سفر کا آغاز کرتا ہے۔ حدید نے وضاحت کی کہ "رامی” میں اس کے کردار نے اپنی اصلیت سے دوبارہ جڑنے کی خواہش کو زندہ کر دیا ہے۔ حدید نے یہ بھی کہا کہ شو سٹار ریمی یوسف کے ساتھ اس کی دوستی نے اسے اپنے عقیدے کو دریافت کرنے میں زیادہ آرام دہ محسوس کرنے میں مدد کی ہے۔
بیلا حدید فلسطینی رئیل اسٹیٹ ڈویلپر محمد حدید اور ڈچ ماڈل یولانڈا حدید کی دوسری اولاد ہیں، جو شادی کے سات سال بعد 2000 میں الگ ہو گئے تھے۔