باکو (پاک ترک نیوز)
آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ سرحدی حد بندی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے آرمینیا کے ساتھ طے شدہ مذاکرات کو نومبر کی بجائے اکتوبرمیں کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان مزید تنازعات کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔
اتوار کے روز، آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ نے جنیوا میں ملاقات کی ہے۔ جب 2020 کے بعد سے دو نوں سابق سوویت ریاستوںکے درمیان ستمبر کے آخر میں ہونے والی بد ترین جھڑپوں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
آزربائیجانی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز دیر گئے جاری ہونے والے اپنےبیان میں کہاہے کہ وزرائے خارجی کی ملاقات میں کےدوران، آذربائیجان نے غیر محدود سرحد پر کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حد بندی سے متعلق دو طرفہ کمیشن کا آئندہ اجلاس پہلے سے طے شدہ نومبر کی بجائے اکتوبر میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
باکو میں وزارت خارجہ نے پیر کو بتایا کہ آرمینیا کے وزیر خارجہ ارارات مرزویان اور ان کے آذربائیجانی ہم منصب جیہون بیراموف نے "امن معاہدے کے متن کا مسودہ تیار کرنا” شروع کرنے کے لیے ملاقات کی ہے۔ آذربائیجان نےاپنے علاقوں سے آرمینیائی مسلح یونٹوں کے مکمل انخلاء ، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی لائنیں کھولنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
آرمینیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فریقین نے امن معاہدے پر خیالات کا تبادلہ کیا، نگورنو کاراباخ کے آرمینیائی باشندوں کے حقوق اور سلامتی کی ضمانتوں کو یقینی بنانے پر بھی بات کی گئی ہے۔ جبکہ اس نے آذربائیجانی فوجیوں کے "آرمینیا کے خودمختار علاقے سے انخلاء، جنگی قیدیوں کی رہائی اور "سرحد پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے بین الاقوامی میکانزم متعارف کرانے کے اپنے مطالبات کا اعادہ کیا ہے۔