اسلام آباد (پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے دوران ریسکیو اور ریلیف کے حوالے سے چینی ماہرین کا تجربہ، پاکستان کیلئے مستقبل میں بھی مفید ثابت ہوگا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں چینی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ماہرین کے خصوصی وفد کی Xu Xianbiao, Emergency Commanding Officer, ڈیپارٹمنٹ آف فلڈ کنٹرول، وزارتِ ایمرجنسی مینجمنٹ، چین کی قیادت میں ملاقات.
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی وفد کو تجویز دونگا کہ وطن واپسی سے پہلے پاکستانی حکومت کے ساتھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون کے معاہدہ پر دستخط کرکے جائیں۔پاکستانیوں کی اس مشکل گھڑی میں مدد پر چینی قیادت اور چین کے عوام کی مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم شکر گزار ہے۔چین نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی، یہ پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات کی عمدہ مثال ہے۔سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقے ابھی بھی زیرِ آب ہیں جن میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں نئے چیلنجز کو جنم دے رہی ہیں۔پاکستان اور چین میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کی طرف سے وزیرِ اعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں عطیات پر انکے مشکور ہیں۔
وزیرِ اعظم نے وفد کی کاوشوں کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ قدرتی آفات کے دوران ریسکیو اور ریلیف کے حوالے سے چینی ماہرین کا تجربہ، پاکستان کیلئے مستقبل میں بھی مفید ثابت ہوگا۔
ملاقات میں وفاقی وزراء احسن اقبال، شیری رحمن، معاونِ خصوصی طفر الدین محمود، چیئرمین NDMA اور چیئرمین NFRCC کے علاوہ متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
ملاقات میں وفد نے وزیرِ اعظم کو اپنے دورہء پاکستان کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چینی وفد سیلاب سے متعلق ماہرین پر مشتمل ہے جو پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں بالخصوص سندھ کا دورہ کرکے آیا ہے. وفد پاکستان اور چین کے مابین سیلاب کی پیش گوئی اور اس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں پاکستان کو قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔
چینی وفد نے متعلقہ پاکستانی اداروں و حکام سے تعاون کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دے دئے ہیں اور 21 اکتوبر کو NDMA کو متاثرہ علاقوں میں لوگوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے تفصیلی پلان اور رپورٹ پیش کرے گا۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری اور دیگر چینی منصوبوں پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں بالخصوص مین لائن ون (ML-1)، کراچی سرکلر ریلوے، قراقرم ہائی وے و دیگر منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ جاری کی گئی۔اجلاس میں دس ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے اور پن بجلی کے منصوبوں پر بھی گفتگو ہوئی۔
اجلاس میں سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار کو بڑھانے اور گزشتہ چار سال سے تعطل کا شکار منصوبوں پر کام کو تیز کرنے کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔
اجلاس میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزراء احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، سالک حسین، سید نوید قمر، مریم اورنگزیب، سید مرتضی محمود، طارق بشیر چیمہ، مشیرِ وزیرِ اعظم احد چیمہ، وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، معاونینِ خصوصی طارق فاطمی، ظفرالدین محمود، جہانزیب خان، سید فہد حسین، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹرز رانا احسن افضل، بدر شہباز اور متعلقہ اعلی حکام کی شرکت. وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ بھی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہیں.