دنیا اپنے پہلے حقیقی عالمی توانائی بحران کے بیچ میں ہے: سربراہ آئی ای اے

سنگا پور (پاک ترک نیوز)
دنیا بھر میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے مارکیٹوں میں سختی اور تیل پیدا کرنے والے بڑےملکوں کی سپلائی میں کمی نے دنیا کو "سب سے پہلے حقیقی عالمی توانائی کے بحران” کے بیچ میںلا کھڑا کیا ہے۔اور آنے والے سال میں اسکی شدت میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کےایگزیکٹو ڈائریکٹر فتح بیرول نے سنگاپور انٹرنیشنل انرجی ویک کے دوران منگل کو کہا کہ
یوکرین کے بحران کےنتیجے میں یورپ کو ایل این جی کی بڑھتی ہوئی درآمدات اور ایندھن کی چین کی بڑھتی ضروریات توانائی کی مارکیٹ کی ممکنہ بحالی کے امکان کو کم کر دے گی کیونکہ اگلے سال صرف 20 ارب کیوبک میٹر (بی سی ایم) نئی ایل این جی کی صلاحیت مارکیٹ میں آئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ایسےوقت میں اوپیک اور اس کے اتحادیوں اوپیک پلس کا حالیہ پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کی کمی کا فیصلہ خطرناک ہے۔ کیونکہ آئی ای اے عالمی سطح پر تیل کی طلب میں 2 ملین بیرل یومیہ کے قریب اضافہ دیکھتا ہے۔ جبکہ اس کا سب سے زیادہ منفی اثر شدید کساد بازاری کا شکار چھوٹی معیشتوں پر پڑے گا۔
تیل، قدرتی گیس اور کوئلے سمیت توانائی کے متعدد ذرائع کی عالمی قیمتوں میں اضافہ صارفین کو اس وقت بھی نقصان پہنچا رہا ہے جب وہ پہلے ہی خوراک اور خدمات کی بڑھتی ہوئی افراط زر سے نمٹ رہے ہیں۔ مگر زیادہ قیمتیں اور راشننگ کا امکان یورپی صارفین کے لیے ممکنہ طور پر انتہائی خطرناک ہے کیونکہ وہ شمالی نصف کرہ کے موسم سرما میں داخل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔بیرول نے کہا کہ اگر موسم ہلکا رہتا ہے تو یورپ اس موسم سرما سے گزر سکتا ہے۔
بیرول نے کہا کہ تیل کی 2023 میں کھپت میں 1.7 ملین بیرل یومیہ اضافے کی توقع ہے ۔ لہذا دنیا کوتیل کی طلب کو پورا کرنے کے لیے روسی تیل کی ضرورت ہوگی۔جی۔7 ممالک نے ایک ایسا طریقہ کار تجویز کیا ہے جوترقی پزیر اورغریب ممالک کو روسی تیل خریدنے کی اجازت دے گا ۔تاہم اس سکیم کے حوالے سے ابھی بہت سی تفصیلات طے ہونا باقی ہیں۔ اور اس سلسلے میں دنیا کے بڑے تیل درآمد کرنے والے ملکوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔
بیرول نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ اچھا موقع ہے کیونکہ دنیا کو روسی تیل کی ضرورت ہے۔جبکہ طلب کو پورا کرنے کے لیے 80سے90فیصد اچھی اور حوصلہ افزا سطح ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More