انقرہ (پاک ترک نیوز)
سویڈن میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر دہشت گرد گروپ سے وابستہ عناصر کی جانب سے سفارت خانے کی عمارت کے باہر صدر رجب طیب اردوان کے خلاف دہشت گردی کے پروپیگنڈے اور توہین آمیز تصاویر پر مشتمل بیانات اور تصاویر پیش کیے جانے کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے ملک میں سویڈن کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروانے کے ساتھ سفارتخانےپر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دہشت گرد گروپ سے وابستہ عناصر کی جانب سے سفارت خانے کی عمارت کے سامنے صدر رجب طیب اردوان کے خلاف دہشت گردی کے پروپیگنڈے اور توہین آمیز تصاویر پر مشتمل بیانات اور تصاویر پیش کیے جانے کے بعد سویڈن کے سفیراسٹافن ہیرسٹروم کو دارالحکومت انقرہ میں وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، ترک حکام نے انقرہ کی جانب سے اس فعل کی مذمت اور واقعے کی تحقیقات کی درخواست ہیرسٹروم تک پہنچا دی۔وزارت خارجہ کے عہدیداروں نےکہا کہ ہماری توقع ہے کہ اس ناقابل قبول فعل کے مرتکب افراد کی نشاندہی کی جائے گی، ضروری اقدامات کیے جائیں گے، اور سہ فریقی میمورنڈم کے وعدوں کی روشنی میں ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
اسی حوالے سےوزیر دفاع ہولوسی آکار نے منگل کو اس بات کا اعادہ کیا کہ انقرہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کے خلاف نہیں ہے،۔ لیکن ترکی ان سے جون میں ہونے والے نیٹو معاہدے کے تحت وعدوں کو پورا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔آکار نے کہنا تھاکہ ترکی نیٹو کی کھلے دروازے کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔مگر ساتھ ہی ہم سویڈن اور فن لینڈ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات اور ان کی حمایت ختم کر دیں گے۔