اسلام آباد (پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف پاکستان تحریک انصاف و دیگر کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ تیسری سماعت کررہاہے ۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ کے انتظامی مسائل کو اندرونی معاملہ کہا تھا، میں اپنے اختلافی نوٹ پر قائم ہوں، انتخابات کیس پر ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ چار تین سے ہے، سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے نے ازخود نوٹس کو مسترد کیا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ صدر نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیسے کر دیا، الیکشن کمیشن نے کیسے انتخابات کے لیے کیسے مشاورت کی، سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز کے مطابق انتخابات کا حکم نہیں دیا گیا ، سریم کورٹ کا آرڈر آف دا کورٹ چار ججز کا فیصلہ ہے۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کی فریق بننے کی درخواستیں وصول کر لیں ، رجسٹرار آفس نے سیاسی جماعتوں کی درخواست اجازت لینے کے بعد وصول کیں۔
اس سے قبل رجسٹرار آفس نے تینوں سیاسی جماعتوں کی فریق بننے کی درخواست وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ درخواست دوران سماعت عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
یاد رہے کہ انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے فریق بننے کا فیصلہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت سے قبل کیا تھا۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں، ہر ادارے کو اپنی حدود میں کام کرنا چاہیے، انتخابات تاخیر سے ہوئے تو بحران مزید بڑھے گا۔
گزشتہ روز اٹارنی جنرل نے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی ، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ وہ انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کرے، ملک میں دہشت گردی کا مسئلہ 90 کی دہائی سے ہے، بینظر بھٹو کی شہادت کے باوجود انتخابات ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہوئے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے تو انتخابات کی تاریخ کا کیا ہوگا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ازخودنوٹس کیس میں عدالتی فیصلہ کتنے ارکان کا ہے یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان آج بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ 25 مارچ کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔