رات کو آفس سے واپسی پر میں چائے پینے کے لیے خان بابا کے ہوٹل پر رکا تو ایک کالے رنگ کا شخص ایک ہاتھ میں سیگریٹ اور دوسرے ہاتھ میں اخبار پکڑے لمبے لمبے کش مار رہا تھا اور ساتھ اونچی آواز میں کہہ رہا تھا کہ واہ چیف جسٹس صاحب کمال کر دیا آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دے کر آپ نے ہمارے دل جیت لیے۔ میں نے مداخلت کرتے ہوئے پوچھا بھائی صاحب کیا ہوا کون سا فیصلہ آگیا۔
سر آپ کو نہیں پتہ کے ابلیس کے چیلے ایک مرتبہ بھی سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑے تھے لیکن پھر ذلیل اور خوار ہوئے اور انہیں منہ کی کھانا پڑی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کروانے کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے الیکشن کمیشن کو کوئی حق نہیں وہ انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر کرے۔ صاحب جی یہ حکومت فرعون بنی ہوئی ہے 75 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ صدر مملکت کی جانب سے دی جانے والی تاریخ کو الیکشن کمیشن نے حکومت کے ساتھ ملکر بدل دیا تھا۔ لیکن اب جو چیف جسٹس نے فیصلہ دیا ہے اس کے بعد چیف جسٹس کے کردار کو ہمیشہ ملک اور آئین کی سربلندی کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ میں چائے کے ہوٹل پر بیٹھے ایک عام آدمی کی باتیں سن کر حیران رہ گیا کہ عمران خان نے اور کچھ نہیں تو ہر شخص کو شعور دے دیا ہے ۔ اب ملک کے ہر عام آدمی کو پتہ ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ کون کروا رہا ہے اور کیوں کروا رہا ہے۔
اب سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت الیکشن سے کیوں بھاگ رہی تھی ان کا پلان کیا تھا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال 16 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ جبکہ صدر مملکت عارف علوی کی مدت 9 ستمبر 2023 کو ختم ہو جائے گی۔ اس لیے انہوں نے الیکشن کمیشن کی مدد سے الیکشن کی تاریخ 8 اکتوبر کر دی اور منصوبہ بنایا ہے کہ وقت بڑھاؤ تاکہ عمران خان کے خلاف سازشوں کا مزید وقت مل سکے اور ستمبر میں ان کو نئے چیف جسٹس سے امید ہے کہ وہ ہستی عمران خان کو نااہل کردے گی اور یہ اکتوبر میں الیکشن میں جائیں گے اور عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کو شکست دے دیں گے ۔لیکن سپریم کورٹ نے ان کے سب منصوبے ملیا میٹ کردیئے ۔ آئین کی محافظ عدالت اور معزز جج صاحبان نے مقررہ تاریخوں پر ہر صورت الیکشن کروانے کا حکم دیا ہے عدالت نے ایک مرتبہ پھر ان کوبتا دیا کہ یہ بنانا ری پبلک نہیں ، آئین صرف کاغذوں کتابوں تک نہیں ، یہ جنگل نہیں یہاں قانون و آئین کی حکمرانی ہوگی تو ہی ملک آگے بڑھے گا۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پی ڈی ایم اور انکے سہولت کاروں کے لئے یہ الیکشن زندگی اور موت کا مسلہ بنا ہوا ہے یہ الیکشن PDM کے لئے سیاسی موت اور سہولت کاروں کے 75 سالہ بادشاہت کے خاتمہ کا سبب بنے گا ۔ حکومتی حلقوں کی طرف سے اس فیصلے کا بائیکاٹ اور پراپیگنڈے کا سلسه شروع کر دیا گیا ہے جس کے لئے معاشی ايمرجنسی ڈکلیر کرنے کی تیارياں شروع کر دی گئی ہیں ممکن ہے کہ اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپيل بھی سپريم میں دائر کر دی جائے۔ چیف جسٹس کو پریشرائز کرنے کے لئے پراپیگنڈہ مہم تیز کر دی جائے گی اب وقت ہے کہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوطی سے عوام سپريم کورٹ کی پشت پر کھڑی ہو جائے اور حکومت اور انکے سہولت کاروں کو الیکشن کروانے پر مجبور کیا جائے کیونکہ چیف جسٹس تو فیصلہ جاری کر سکتا ہے حکم دے سکتا ہے زیادہ سے زیادہ توہین عدالت لگا سکتا ہے، بندوق پکڑ کر الیکشن نہیں کروا سکتا ۔ان مافیاز سے الیکشن عوام ہی انکی زبان میں کروا سکتی ہے جس کے لئے پوری قوم کو پریشر بڑھانا ہوگا اور حکومت کی کسی بھی بھونڈی حرکت کی صورت میں عمران خان کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے کے لئے تیار رہنا ہو گا۔۔۔!!!