ایک نیا ریکارڈ:رجب طیب اردوان مسلسل تیسری بار جمہوریہ ترکیہ کے صدر منتخب

انقرہ (پاک ترک نیوز)
آج کی فتح جمہوریہ ترکیہ کی فتح ہے ، یہ فتح جمہوریت کی فتح ہے اور اس فتح کے ساتھ آج پورا ترکیہ جیتا ہے کیونکہ میں پورے ترکیہ کا صدر ہوں اور ہم سب ایک ہیں، آج سے ترکیہ کی صدی کا آغاز ہو گیا ہے اور ہم ملکر اس خواب کو حقیقت بنائیں گے جیسے ہم نے دو دہائیوں قبل ترکیہ کی معیشت اور معاشرت کو اپنے اسلاف کی روایات کا امین بنانے مین کامیابی حاصل کی تھی۔
ان خیالات کاا اظہار جمہوریہ ترکیہ کے مسلسل تیسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے گذشتہ شب دارالحکومت میں صدارتی کمپلیکس کی بالکونی سے اپنے تین لاکھ سے زائد کارکنوں اور حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس سے قبل سپریم الیکشن کونسل (وائی ایس کے) کی طرف سے 99.43فیصد ووٹوں کی گنتی کی بنیاد پر اعلان کردہ ابتدائی نتائج کے حوالے سے نیوز کانفرنس میں وائی ایس کے کے چیئر احمد ینر غیر سرکاری نتائج کی بنیاد پر اردوان کا اگلے صدر کے طور پر باضابطہ طور پر اعلان کیا۔جس کے مطابق اردوان کو 52.14فیصدووٹ ملے۔ جبکہ ان کے حریف کمال کلچداراولوکو 47.86فیصد ووٹ ملے۔ وائی ایس کے کی جانب سے اعلان کے بعد صدارتی کمپلیکس میں انتخابی فتح کی تقریر کے لیے دارالحکومت انقرہ جانے سے پہلے اردوان نے استنبول کے کسکلی ضلع میں اپنی رہائش گاہ کے باہر اپنے حامیوں سے مختصر خطاب کیا۔ زیادہ تر صوبوں میں سڑکیں صدر کے پرجوش حامیوں سے بھری ہوئی تھیں۔ گاڑیوں کے ہارن بج رہے تھے اور لوگ ترکی کے جھنڈے اور اردوان کے پوسٹر لہرا رہے تھے۔ صدارتی کمپلیکس کے باہر،تقریباً 320,000 افراد پر مشتمل ایک بہت بڑا ہجوم صدر کی فتح کی تقریر کا گھنٹوں انتظار کرتا رہا۔
ایردوان نے اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے ان شہریوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں "ایک بار پھر” ملک کی خدمت کی ذمہ داری سونپی۔صدر نے کہا کہ آپ نے عوامی اتحاد کو نہیں چھوڑا، اور ہم اس راستے پر مل کر چلتے ہیں۔ کیا آپ ایک ساتھ ترکی کی صدی بنانے کے لیے تیار ہیں؟ انہوں نے جمہوریہ ترکی کی صد سالہ تقریب کے لیے اصلاحات کے اپنےجامع منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔
صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ترکی کےتمام ساڑھے آٹھ کروڑ عوام آج جیت گئے ہیں قطع نظر اس کے کہ وہ کسی بھی امیدوار کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کوئی نہیں ہارا۔ ہم کسی کے انتخاب سے ناراض نہیں ہیں۔ یہ وقت ہے کہ سب کچھ ایک طرف رکھ کر اپنے قومی خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے متحد ہو جائیں۔ یہ میرے دل کی آواز ہے اور یہی ترکیہ کی آواز ہے۔
اردوان نے اپنی تقریر میں اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دہشت گرد گروپوں کی حمایت یافتہ اپوزیشن قوم کو "دھوکہ” نہیںدے سکی۔ "انہوں نے سیلوکو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میری قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ یہی سیلو ہی ہے جو دیار باقر میں میرے کرد بھائیوں کی موت کا سبب بنا،” انہوں نے دیمیرتاش کی طرف سے مہلک فسادات کو بھڑکانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایچ ڈی پی پی کے کےدہشت گرد گروپ سے روابط کے لیے جانی جاتی ہے۔
ترک صدر نے پہلے کثیر الجماعتی انتخابات جیتنے والے وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت اور ترقی کے اہداف کی اعلیٰ ترین سطح تک پہنچنے کا وقت ہے۔ مرحوم عدنان میندریس نے جس کے لیے اپنی جان دی۔ جنہیںایک فوجی جنتا نےپھانسی پر لٹکایا تھا۔
اردوان نے کہا کہ یہ ہم جنس پرست پہلے بھی ناکام رہے ہیں اور ہم نے انکے مختلف اتحادوں کا سامنا کیا ہے۔ اور وہ دوبارہ ناکام ہوں گے۔ کیونکہ ایسی کوئیجارح تحریک نہیں ہے جس پر ہم ترک قابو نہیں پا سکتے۔
انتخابات کے بعد کے اپنے کام کے بارے میں اردوان نے کہا کہ وہ 6 فروری کے زلزلے سے متاثرہ صوبوں کے زخموں کو مندمل کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے ملک کے لیے کام کرنے کے لیے اپنا سارا وقت وقف کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور فوری معاملہ مہنگائی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنا ہے۔ یہ ہمارے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ شرح سود میں کمی کے ساتھ ہی افراط زر میں کمی آئے گی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More