تین بڑے آئینی عہدیدار حج پر جانے کو تیار،ملک میں آئینی بحران کا خدشہ

اسلام آباد (پاک ترک نیوز)
پاکستان کےتین بڑے آئینی عہدیداروں کی جانب سے رواں برس حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے فیصلے سے تحریری طور پر آگاہ کرنے اور اس کے لئے انتظامات اور سہولتوں کی فراہمی کے مطالبے کے بعد حکومت مشکل سے دوچار ہوگئی ہے۔
وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ حج پر جانے کے فیصلے سےآگاہ کیا ہے۔جس کی آئین میں گنجائش موجود نہیں کیونکہ ان تینوں بڑے آئینی عہدیداروں کی ملک میں عدم موجودگی سے آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔خاص طور صدر اور چیئرمین سینیٹ کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدرکا عہدہ کون سنبھالے گا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی بھی ملک میں موجود نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق چونکہ قائم مقام صدر کے عہدے کا حلف چیئر مین سینیٹ کے حلف میں ہی شامل ہوتاہے اس لئے حکومت نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ صدر مملکت کوحج پر جانے سے روکنے کے لیے کوشش کریں۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ حج پر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے حکومت سے درکار سہولتوںکی فراہمی کی مانگ بھی کر رکھی ہے۔ دوسری جانب چیئرمین سینیٹ بھی اپنی بزرگ والدہ کے ہمراہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتے ہیں۔
اگر صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ دونوں ملک سے باہر ہوں تو سپیکر قومی اسمبلی قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالتے ہیں۔ مگر امسال سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف بھی حج پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ بطور اسپیکر حج پر جانا چاہتے ہیں اور ایسا رواں سال ہی ممکن ہے۔جسکے بعد اب صادق سنجرانی نے گذشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی۔
جس میں انہوں نے صدر مملکت کو بتایا کہ جوان بیٹے کی وفات کے بعد انکی والدہ بہت اداس رہتی ہیں۔ ان کی عمر بھی کافی ہو گئی ہے اور میری خواہش ہے کہ میں خود ان کو ساتھ لے جا کر حج کروں۔اس پر صدر مملکت نے چیئرمین سینیٹ کواپنے اہل خانہ سے مشوہ کرنے کے بعد آگاہ کرنے کاکہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More