کانگوکپی (پاک ترک نیوز)بھارتی ریاست منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے سڑکوں پر گھمانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور اس واقعے میں ملوث چار ملزمان کی گرفتاری کے بعد زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک خاتون کے شوہر نے کہا ہے کہ ’کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہوگا۔‘
منی پور کے ضلع کانگپوکپی میں تقریباً دو ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران چار مئی کو کوکی زومی برادری کے ایک گاؤں پر حملہ کیا گیا تھا جہاں مسلح افراد نے خواتین کو سڑکوں پر برہنہ گھمایا تھا اور ایک شخص کو قتل بھی کردیا تھا۔
انڈیا ٹی وی کو دیے گئے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ایک خاتون کے شوہر نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مسلح افراد نے جس طرح کا سلوک ان کی بیوی اور دیگر خواتین کے ساتھ کیا ’جانور بھی ایسا نہیں کرتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دو، تین عورتوں کو الگ لے کر گئے اور میری بیوی جو ہے اس کے کپڑے اُتروا دیے اور جو ایک لڑکی تھی اس کے بھی کپڑے اُتروا دیے اور اس لڑکی کو بچانے کے لیے جب اس کا باپ آیا تو اُسے جان سے مار دیا۔‘
خاتون کے شوہرکا کہنا ہے کہ وہ انڈین فوج سے ریٹائر ہوئے ہیں اور سرحدوں پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔‘
’میں فوج کا سابق صوبیدار ہوں۔ میں سری لنکا میں بھی انڈین پیس کیپنگ فورس میں تھا۔ کارگل میں بھی میں اپنے ملک کی حفاظت کی لیکن اب میں ریٹائر ہونے کے بعد اپنے گھر، اپنی بیوی اور اپنے گاؤں والوں کی حفاظت نہیں کر پایا۔‘
دوسری جانب اس حملے میں ملوث چار افراد کو عدالت نے 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
یہ واقعہ پیش کیسے آیا؟
این ڈی ٹی وی کے مطابق زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کا تعلق کوکی زومی برادری سے ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے پاس درج مقدمے کے مطابق تقریباً 800 سے ایک ہزار افراد نے کوکی زومی برادری کے ایک گاؤں پر حملہ کیا، توڑ بھوڑ کی اور گھروں کو آگ لگائی۔
اس حملے کے دوران کوکی زومی برادری سے تعلق رکھنے والی تین خواتین اور دو مرد اپنی جان بچانے کے لیے جنگل کی طرف چلے گئے جنہیں پولیس کی ایک ٹیم نے اپنی حفاطتی تحویل میں لے لیا تاہم مسلح افراد نے انہیں پولیس کی تحویل سے اغوا کرلیا۔
مسلح افراد نے ایک مرد کو فوراً قتل کردیا جبکہ خواتین کو کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق حملہ آوروں نے ایک 19 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔