نیویارک (پاک ترک نیوز)
بین الاقوامی ریٹنگ ادارےموڈیز نے کئی چھوٹے سے درمیانے درجے کے امریکی بینکوں کی کریڈٹ ریٹنگ میں کٹوتی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک کے کچھ بڑے قرض دینے والے اداروں کی درجہ بندی کو کم کیاجا سکتا ہے۔ جس کی وجہ اس شعبےکی قرض دینے کی صلاحیت کو درپیش خطرات اور منافع کے کمزور تخمینہ جات ہیں۔
موڈیز نےگزشتہ روزامریکہ کے 10 بینکوں کی درجہ بندی میں ایک نشان کی کمی کی ہے۔ اور چھ بینکنگ کمپنیوں بشمول بینک آف نیویارک میلن، یو ایس بینکارپ، اسٹیٹ اسٹریٹ اور ٹرسٹ فنانشل کو ممکنہ کمی کے لیے جائزہ پر رکھالیا ہے۔
موڈیز نے ایک نوٹ میں کہاہے کہ بہت سے بینکوں کے دوسری سہ ماہی کے نتائج نے بڑھتے ہوئے منافع کے دباؤ کو ظاہر کیا ہے جو ان کی اندرونی سرمایہ پیدا کرنے کی صلاحیت کو کم کر دے گا۔یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب 2024 کے اوائل میں ہلکی کساد بازاری امریکی معاشی افق پردکھائی دے رہی ہے۔ جبکہ کچھ بینکوں کے کمرشل رئیل اسٹیٹ (سی آر ای) پورٹ فولیوز میں خاص خطرات کے ساتھ اثاثوں کا معیار گرتا دکھائی دے رہا ہے۔
چنانچہ ایجنسی نے گیارہ بڑے قرض دینے والے اداروںکے لیے بھی اپنی ریٹنگ منفی کر دی ہے۔ جن میں کیپٹل ون، سٹیزنز فنانشل اور ففتھ تھرڈ بینکورپ بھی شامل ہیں۔
اس سال کے شروع میں سلیکون ویلی بینک اور سگنیچر بینک کے ٹوٹنے سے امریکی بینکنگ سیکٹر میں اعتماد کا بحران پیدا ہوا، جس کی وجہ سے حکام کی جانب سے اعتماد کو بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کرنے کے باوجود کئی علاقائی بینکوں کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔
موڈیزنے خبردار کیا ہےکہ فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں تیز ترین اضافے کے بعد مانیٹری حالات کو سخت کرنے کے پس منظر میں قرض ددینے والے اداروں کو مشکل کا سامنا ہے۔ کیونکہ ایسی صورتحال میں مانگ اور قرض لینے میں کمی آتی ہے۔بلند شرحوں نے کساد بازاری کا خدشہ بھی بڑھا دیا ہے۔
موڈیز کی جانب سے جن بنکوں کی ددرجہ بندی میں کمی کی گئی ہے ان میںایم اینڈ ٹی بنک، پینکل فنانشل پارٹنرز، پراسپیرٹی بنک اور بی او کے فنانشل کارپوریشن شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ہفتے موڈیز کے ہم ادارے فچ نے اگلے تین سالوں کے دوران مالیاتی بگاڑ اور قرض کی حد سے متعلق حالات کو دہرانے کی وجہ سے امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ ایک درجہ کم کر کے اے اے پلس کر دیا ہے۔