ترکیہ کی بانی جماعت سی ایچ پی آج صد سالہ تقریبات منا رہی ہے

انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کی بانی سیاسی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) آج اپنے قیام کی 100 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ اس موقع پر پارٹی کے رہنما کمال کلیچدار اولو اور پارٹی کےکارکن ترک جمہوریہ اور سی ایچ پی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے مقبرے پر جمع ہو رہے ہیں۔
9 ستمبر 1923 کو اتاترک کی طرف سے قائم کی گئی پارٹی کے اس وقت سے لے کر اب تک صرف سات چیئرپرسن رہے ہیں۔ جبکہ کئی افراد مختصر عرصے کے لیے قائم کے طور پر خدمات انجام دےچکے ہیں۔ آج کل یہ حکومت کرنے والی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) سے کافی پیچھے ہے۔پچھلی پانچ دہائیوں میںدوسری جماعتوں کی طرح سی ایچ پی نے بھی جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان کا خمیازہ بھگتا ہے۔ اسے 12 ستمبر 1980 کو اقتدار سنبھالنے والی فوجی بغاوت نے بند کر دیا گیا تھا۔ اسے 1992 میں اس کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر بحال کیا گیا تھا۔
سی ایچ پی سیکولر نظریے کی نمائندگی کرتی ہے جسے اتاترک نے تشکیل دیا تھا اور اس نے کئی دہائیوں سے خود کو ایک سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے پرچم میں چھ تیر پارٹی کے بانیوں کی طرف سے مقرر کردہ اصولوں اور نظریات کی علامت ہیں۔ ان میں "ریپبلکنزم، پاپولزم، قوم پرستی، لایکزم (یا سیکولرازم)، شماریات اور اصلاح پسندی” شامل ہیں۔ اس کی آرتھوڈوکس ذہنیت 1920 کی دہائی کے بعد سے شاذ و نادر ہی بدلی ہے۔ حالانکہ کلچدار اولونے رواں سال ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی ا نتخابات میں قدامت پسندوں اور انتہائی بائیں بازو کے ساتھ ساتھ دہشت گرد گروپ پی کےکےکے حامیوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم روایتی اصولوں سے ان کے انحراف نے پرانے اسکول کے سی ایچ پی کے حامیوں اور پارٹی کے نمایاں ناموں کو الگ کر دیا۔ جنہوں نے یا تو پارٹی سے استعفیےٰ دے دئیے یا انہیں پارٹی میں اعلیٰ عہدے چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔آج کلکلچدار اولو کو 2010 سے صدر رجب طیب اردوان اور اے کے پارٹی کے ہاتھوں پے درپے شکستوں کے بعد استعفیٰ کے مطالبات پر توجہ دینے سے انکار کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More