استنبول (پاک ترک نیوز)
صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ 1980کی بغاوت کے بعد کا آئین اب بھی ملک کی حکمرانی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چنانچہ ایک شہری اور آزادی پسند نئے آئین کی تشکیل ترکیہ کی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔
گذشتہ روز 1980 کی بغاوت کی مناسبت سے اولوکانلر جیل میوزیم میں منعقدہ ایک سمپوزیم میں اپنی تقریر کے دوران صدر اردوان نے کہا کہ ترکیہ جیسا ملک جس میں 2000 سال کی ریاستی روایت ہے۔ جمہوریہ کا اپنی پہلی صدی تک پہنچنے کا تجربہ اور جمہوریت کے 73 سال ایک بہت بہتر آئین کا مستحق ہے۔
اردوان نےکہا کہ اگرچہ 1987 سے اب تکموجودہ آئین میں 23 بار ترمیم کی جا چکی ہے… ہمارے پاس جو متن ہے وہ بغاوت کا آئین ہے۔انیوں نے دعویٰ کیا کہ 1960 کی دہائی سے ترکی کے آئین کو اکثر فوجی بغاوتوں نے تشکیل دیا ہے۔
صدر اردوان نے نئے آئین کی تشکیل میں اپوزیشن عدم دلچسپی اور تعاون نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سےحکمران جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اور نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے علاوہ کوئی بھی اس عمل کے دوران ایک نیا آئینی چارٹر نہیں لے کر آیا۔ جب ٹھوس قدم اٹھانے کی بات آئی تو اپوزیشن نے اپنا رخ دوسری سمت موڑ لیااور غائب ہو گئی۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہنئے آئین کا مسئلہ ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیح رہا ہے۔اورہم اس وقت تک جدوجہد کرنا نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ ہم نیا آئین نہیں لاتے، جو ہمارےترکیہ کی صدی کےاہداف میں سے ایک ہے۔