چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل ہونے سے انکار

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اٹک سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں منتقل ہونے سے منع کر دیا۔آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے نے آج بھی چالان جمع نہ کروایا جس پر عدالت نے ایف آئی اے کو جلد چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں دس اکتوبر تک توسیع کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا ، میں اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنے وکلا سے کہوں گا، اڈیالہ منتقلی کی درخواست واپس لے لیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
تحریری حکم نامے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا گیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی، ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا مگر پٹیشنر کو اٹک جیل منتقل کیا گیا، اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اٹک جیل منتقلی ہوئی، آئی جی جیل خانہ جات کی سفارش پر سزا مکمل کرنے کے لیے اٹک جیل منتقل کیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے 28 اگست کو سزا معطل کی تو سائفر کیس میں گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پٹیشنر کو اڈیالہ جیل شفٹ کرنا سیکیورٹی رسک ہے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی اسی موقف کی تائید کی کہ پٹیشنر کو اٹک جیل رکھا جائے۔
توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد پٹیشنر کا موجودہ اسٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی کا ہے، اسلام آباد کے تمام کیسز کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، صرف سزا یافتہ قیدیوں کو پنجاب کی کسی بھی جیل میں شفٹ کیا جا سکتا ہے، بطور سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں بہتر کلاس ملنے کے حقدار ہیں۔
اسکے علاوہ، سائفر کیس ان کیمرہ سماعت کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ بھی جاری کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں درخواست ضمانت کی آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں ہوگی۔
پراسیکیوشن کی درخواست پر اِن کیمرہ سماعت کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا۔
حکم نامے کے مطابق ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں سماعت اِن کیمرہ ہوئی، پراسیکیوٹر کے مطابق سماعت کے دوران غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا، درخواست گزار کے وکیل کو بھی پراسیکیوشن کی استدعا پر کوئی اعتراض نہیں، پراسیکیوشن چاہے تو اِن کیمرہ سماعت کے لیے الگ سے درخواست دے سکتی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More