غزہ (پاک ترک نیوز ) غزہ پر صیہونی فوج کی بربریت جاری ہیں ، دیرالبلاح، خان یونس، نصیرات اور بریج کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں مزید 110 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے ، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کے دیرالبلاح کے رہائشی علاقے میں فضائی حملے میں 50 افراد شہید ہوئے جبکہ اسرائیلی طیاروں نے 3 خاندانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس شہر کو مکمل گھیرے میں لے لیا گیا ہے ، ہرزی حلیوی کاکہناہےکہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فورسز کےحملے شمالی غزہ کو محفوظ بنانے کےلیے ہیں۔
اسرائیل نے ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد مزید شدت کے ساتھ زمینی اور فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے اور جنگ بندی سے قبل شمالی علاقوں میں کارروائی کے بعد اب وہ جنوب کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ حماس کے کمانڈر ان علاقوں کے اطراف سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
غزہ شہر کے 35 میں سے 26 ہسپتال مکمل طور پر بند ہوگئے ہیں ، اسرائیلی ٹینکوں نے ایمبولنسوں پر بھی حملے کیے ہیں ، فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بار پھر فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
خان یونس میں اسرائیلی فورسزکی جنگجوؤں کےساتھ جھڑپیں جاری ہیں ، حماس کے عسکری گروپ اسلامک جہاد نے اسرائیلی فوج سے جھڑپوں کی ویڈیو جاری کر دی۔ اس ویڈیو میں راکٹ لانچرز اورگنزسے صیہونی فورسز کو نشانہ بنایاجارہاہے۔
اسرائیلی فورسز نے جبالیہ کیمپ کا محاصرہ کرلیا اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو بھی 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ کا گودام چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا ، اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے مزید 19 اہلکار مارے گئے۔
دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں ، اردن کےدارالحکومت عمان کے شہری احتجاج کےلیے سڑکوں پر نکل آئے ، اور امریکی سفارتخانے کے باہر زبردست احتجاج ریکارڈ کروایا ۔
مظاہرین نے اسرائیل اور امریکا کےخلاف نعرے بازی کی ، مظاہرین کاکہنا تھا کہ اسرائیل امریکا کی سرپرستی میں غزہ پربمباری کر رہاہے ، انہوں نے حکومت سے امریکا کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔
یاد رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کے فضائی حملوں اور زمینی کارروائی میں 16 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد لاپتا ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔