اسلام آباد (پاک ترک نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان میں 5000 روپے کے جعلی نوٹوں کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں نے فوری طور پر سٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ جعلی کرنسی کی گردش میں خطرناک حد تک اضافے سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے حکام بھی 5 ہزار روپے کے جعلی نوٹوں کو پہچاننے میں ناکام رہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس معاملے پر بات چیت اکتوبر 2023 میں ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسدادی اقدامات پر کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر مانڈوی والا نے مالیاتی اداروں کی طرف توجہ دلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان بینکوں کے ذریعے 5000 روپے کے جعلی نوٹوں کو گردش میں لانے کی سہولت فراہم کی جائے۔
رپورٹس کے مطابق یہ 5000 روپے کے جعلی نوٹ پاکستانی روپے کے 5000 کے بینک نوٹ سے ملتے جلتے ہیں، جو لوگوں کے لیے 5000 روپے کے اصلی نوٹ اور اس کے جعلی ہم منصب کے درمیان فرق کرنے کا ایک اہم چیلنج ہے۔
اس کے جواب میں سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے سخت ضوابط کے نفاذ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس مشکل پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے فوری اقدامات کی کمیٹی کو یقین دہانی کرائی۔
ایک عملی حل تجویز کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین نے سفارش کی کہ سٹیٹ بینک اصلی نوٹوں کے بدلے جعلی کرنسی کے تبادلے کی سہولت فراہم کرے۔