لندن (پاک ترک نیوز)برطانیہ میں فلسطینیوں کے اعلیٰ ایلچی نے برطانوی حکومت پر ان کیئے اپنی پالیسیوں میں "دوہرے معیار اور منافقت” کا الزام لگایا ہے۔
حسام زوملوٹ نے وزیر اعظم رشی سنک کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ کی جنگ میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگانے والی درخواست کی مخالفت کرنے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو مشرق وسطیٰ میں "شہرت کا نقصان” پہنچا ہے۔
لیکن انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پرتشدد اسرائیلی آباد کاروں کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی کے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
گزشتہ ماہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایکس پر کہا تھا کہ فلسطینیوں پر حملوں کے ذمہ دار آباد کاروں کو روک دیا جائے گا۔ یہ اقدام امریکہ کی جانب سے اسی طرح کے منصوبے کے اعلان کے بعد کیا گیا۔
مسٹر زوملوٹ نے کہاکہ یہ خوش آئند ہے،میری رائے میں یہ ایک بہت اہم لمحہ تھا، پالیسی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کہ 75 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ کوئی ایسا قدم اٹھاتا ہے جس کا تعلق اسرائیل پر پابندیوں سے ہو۔
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے بڑے پیمانے پر حملوں اور اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم کے بعدسے حالیہ مہینوں میں آباد کاروں کی طرف سے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔