بھٹو کیس میں فیئر ٹرائل کے حق پر عمل نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کیس سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان نے قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سنا دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے اس معاملے پر متفقہ ہے، ہم ججز پابند ہیں کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ریفرنس میں 5 سوالات اٹھائے گئے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، بھٹو کے ٹرائل میں بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا، یہ معاملہ مفاد عامہ کا ہے، تفصیلی رائے بعد میں دی جائے گی۔
سپریم کورٹ کی رائے کے مطابق صدر مملکت نے ریفرنس بھیجا جسے بعد کی حکومتوں نے واپس نہیں لیا، ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل میں بنیادی حقوق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوسرا سوال بغیر رائے دیئے واپس بھیج دیا، دوسرے سوال میں قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا، سپریم کورٹ نے تیسرے اور پانچویں سوال کا جواب اکٹھا دیا، سپریم کورٹ شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتی، تفصیلی رائے میں شواہد کا جائزہ لینے کے لیے تفصیلات جاری کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جب تک غلطیاں تسلیم نہ کریں خود کو درست نہیں کر سکتے، عدلیہ ماضی کی غلطیوں تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا عدلیہ کا کام انصاف کی فراہمی ہے، تاریخ میں ایسے متعدد مقدمات ہیں جن میں درست فیصلے نہیں ہوئے۔
عدالت کے مختصر فیصلہ سنائے جانے کے وقت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ میں موجود تھے، عدالتی رائے سن کر بلاول بھٹو زرداری آبدیدہ ہو گئے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے، عدالت نے تسلیم کیا کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے تمام فریقین و معاونین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بھٹو کیس کی سماعت مکمل کر لی تھی۔
سپریم کورٹ کے رائے سنانے سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امید ہے آج تاریخ کی غلطی کو درست کیا جائے گا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 9 رکنی بنچ نے سب کو تحمل سے سنا، عدالت پیپلز پارٹی کو تو کچھ نہیں دے سکتی لیکن واضح ازالہ ہو، تاریخ میں جو کچھ ہوا اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو نے کہا تھا ڈکٹیٹر سے کچھ نہیں مانگوں گا، تاریخ میں امر ہو جاؤں گا، عدالت فیصلہ تو نہیں بدل سکتی، جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار بھٹو کی قربانی نے ایک نیا باب لکھا، شہید بھٹو ہمارے لیے زندہ ہیں، پاکستان کے وزیر اعظم کا عدالتی قتل کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے مزید کہا کہ مفاہمت کے بادشاہ آصف زرداری پھر صدر کی کرسی پر بیٹھیں گے، پارلیمان میں مشکلات ہیں لیکن آگے بڑھنا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More