تائی پے (پاک ترک نیوز)
تائیوان نے دعویی کیا ہے کہ اسے اپنے ایف۔16لڑاکا طیاروں کو جدید بنانے کے بعد چین پر مکمل فضائی برتری حاصل ہو گئی ہے۔ اور اس وقت کوئی بھی چینی طیارہ بمشمول جے۔20اسکی فضائی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
تائیوان کی حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کیا گیا ہے جس نے تائیوان کی دفاعی صلاحیتوں اور بیجنگ سے ممکنہ فوجی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر نئے سرے سے توجہ دلائی ہے۔اگرچہ تائیوان کی فوج اپنی دفاعی صلاحیتوں کو اکثر اجاگر کرتی رہتی ہے۔ مگر”فضائی برتری” کا تازہ دعویٰ غیر معمولی ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بیجنگ نے تائیوان کے ساتھ پرامن انضمام کی شق کو ختم کر دیا ہے۔ اور اس سے تائیوانی پارلیمان میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ فوجی مداخلتاب آس پاس ہو سکتی ہے۔
تائیوان کی فضائی حدود میں پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے جنگی طیاروں کی ممکنہ مداخلت کے خدشات کوذائل کرنے کے لئے تائیوان کے نائب وزیر دفاع پو ہورنگ ہوئی جو خود ایک ریٹائرڈ پائلٹ ہے۔نے تائیوان کے مضبوط فضائی دفاعی نظام اور فائر پاور کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن کا کوئی بھی طیارہ تائیوان کے فضائی دفاعی نظام کے سامنے آیاتو وہ اس کی فائر پاور کے دائرے میں آئے گا۔چینی فضائیہ کی عددی برتری سے صرف نظر کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کی فضائیہ "اعلیٰ معیار کے فوجی طیاروں کو برقرار رکھنے” کو ترجیح دیتی ہے۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ تائیوان کے پائلٹوں کو کسی بھی ممکنہ چینی حملے کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے مختلف حربوں میں بڑے پیمانے پر تربیت دی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ فروری 2024 میں تائیوان نے اپنے پیس فینکس رائزنگ پروگرام کی تکمیل کا جشن منایا تھا۔ یہ 4.5ارب ڈالر کا دفاعی پروگرام تھا جس کا مقصد F-16 فائٹر جیٹ کے 139 پرانے ورژنز کو بلاک 70/72 وائپر کنفیگریشن میں اپ گریڈ کرنا تھا۔
F-16 وائپر اس ثابت شدہ لڑاکا طیارے کا تازہ ترین ماڈل ہے جس میں بہتر کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجیکا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تائیوان جنگی صلاحیت کے حامل جدید F-16Vs کو میدان میں لانے والاپہلا ملک ہے۔