اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
سعودی عرب اپنی مستقبل کی ہنر مند افرادی قوت کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں ایک "اسٹیٹ آف دی آرٹ اسکل یونیورسٹی” قائم کرے گا۔
وزارت برائے انسانی وسائل کی ترقی نے حال ہی میں سعودی عرب کے نیوم اور دیگر آنے والے منصوبوں کے لیے پاکستانی ہنر مند اور نیم ہنر مند کارکنوں کے لیے ایک خصوصی کوٹہ مختص کرنے کی تجویز پیش کیہے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں جدید ترین اسکل یونیورسٹی کے قیام کی تجویز دونوں ممالک کو معاشی تبدیلی کے لیے مزید ہم آہنگکرنے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
پاکستان کی جانب سے دی جانے والی تجویز میںسعودی لیبر مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی مہارتوں اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے پاکستانی کارکنوں کی تربیت بھی اہم نکات میں شامل تھی۔
وزارت نے سعودی سیکٹر میں نئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (OEPs) کے داخلے کو آسان بنانے کے لیے اسلام آباد میں KSA کے سفارت خانے، قونصلیٹ جنرل (CG) کراچی اور پاکستانی حکام کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں کی تجویز پیش کی ہے۔اس تجویز کا مقصد پاکستان کی افرادی قوت کو سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت اقتصادی تبدیلی کے پروگرام کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے
سعودی عرب کا ویژن 2030 ایک اسٹریٹجک ترقیاتی فریم ورک ہے جس کا مقصد تیل پر مملکت کا انحصار کم کرنا اور صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمات کے شعبوں کو ترقی دینا ہے۔
جبکہ پاکستان کا مقصد آنے والے دنوں میں سعودی عرب سے اپنیترسیلات زر کو بڑھانا ہے۔ جس سےملکی معیشت کے استحکام ملنے کے ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کے خاندانوں کی فلاح و بہبود میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ مملکت میں 2.7 ملین سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن ہیں جوجنوبی ایشیائی ملک کے لیے ترسیلات زر کے لیے سرفہرست مقام کے طور پر کام کر رہے ہیں۔