اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔
سپریم کورٹ کا جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بنچ میں شامل ہیں۔
درخواستگزار جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بنچ کے سائز پر اعتراض عائد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 103 ملزمان زیر حراست ہیں، ان کے اہل خانہ عدالتی کارروائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں چنانچہ عدالت اہل خانہ کو سماعت دیکھنے کی اجازت دے۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے کہ کمرہ عدالت بھرا ہوا ہے، انہیں کہاں بیٹھائیں گے؟ عدالت آنے پر اعتراض نہیں ہے، ان کا معاملہ دیکھ لیتے ہیں۔
جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل نے 9 رکنی لارجر بنچ بنانے کی استدعا کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی متفرق درخواست میں بھی 9 رکنی لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی تھی، عدالت سے استدعا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کمیٹی سے گزارش کرے کہ 9 رکنی بنچ بنایا جائے۔
اس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کر دی، خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کر دی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے دلیل دی کہ انٹرا کورٹ اپیلیں واپس لینا چاہتے ہیں۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کابینہ قرارداد پر تو اپیلیں واپس نہیں کر سکتے، مناسب ہو گا کہ اپیلیں واپس لینے کے لیے باضابطہ درخواست دائر کریں۔