ابوظہبی (پاک ترک نیوز)
امریکہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو پانچویں نسل کے ایف۔35لائٹنگ۔ٹو لڑاکا طیارے فراہم کرنے سے انکار کے بعدیو اے ای اب اپنی سیکورٹی ضروریات کے لیے چین کا رخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اور تازہ ترین طیارہ جس نے متحدہ عرب امارات کی دلچسپی کو متاثر کیا ہے وہ چین کا پانچویں نسل کا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ جے۔20ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور چین کے درمیان فوجی رابطوں میں اضافے کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔ اس کا ثبوت 23 اپریل کو متحدہ عرب امارات کے مشترکہ آپریشنز کے سربراہ میجر جنرل صالح محمد بن ماجرن العامری اور چائنا کی پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس (پی ایل اے اے اایف )کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل چانگ ڈنگکیو کے درمیان چینی وزارت دفاع میں ہونے والی ہائی پروفائل ملاقات سے ملتا ہے۔
چینگ ڈو ایرو اسپیس کارپوریشن کی طرف سے چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس کے لیے بنایا گیا جے۔20چنگ ڈوایک اسٹیلتھ لڑاکا ہے جو تمام موسمی حالات میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اور وقت گزرنے کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس طیارے کو اپنی فوج میں شامل کرنے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ خطے میں اسرائیل کی فوج کی برتری کو قائم رکھنے کے لئے امرکیہ کی جانب سے خطے میں اپنے حلیف عرب ملکوںکو جدید اسلحہ کی فراہمی سے انکار کی پالیسی کے نتیجے میں عرب امارات اب اپنی فوجی سپلائی کے لیے چین جیسے دوسرے ذرائع سے رجوع کر سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور چین قریب آ رہے ہیں، اور یہ فوجی تعاون آگے تک بڑھ سکتا ہے۔ چینی طیاروں میں متحدہ عرب امارات کی دلچسپی، جیسے J-20، علاقائی فوجی حرکیات اور خلیجی ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعاون کو متاثر کر سکتی ہے۔