اسرائیلی فوج کی غزہ میں بنائی گئی اجتماعی قبروں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں

نیویارک(پاک ترک نیوز)
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے متعدد دیگر بین الاقوامی اداروں نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں متعدد مقامات پر اجتماعی قبروں کی دریافت پر "شدید تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے اس سانحے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ان اجتماعی قبروں کے مختلف مقامات اور واقعات ہیں جن میں مرنے والوں کو زندہ درگور کرنے اور غیر قانونی ہلاکتوں جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔ جن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے گذشتہ شب انسانی حقوق کی مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے ان اندوہناک واقعات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ فرانزک مہارت کے حامل آزاد بین الاقوامی تفتیش کاروں کو ان اجتماعی قبروں کے مقامات تک فوری رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ درست حالات کا تعین کیا جا سکے جن میں سینکڑوں فلسطینی ہلاک اور دفن ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ "مرنے والوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو بین الاقوامی قانون کی کسی بھی خلاف ورزی کے لیے جوابدہی کا حق حاصل ہے۔
قبل ازیں بین الاقوامی ادارہ برائے انسانی حقوق ، کا من ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو، انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن،انٹر نیشنل کمیشن آف جیورسٹس اور یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے بھی اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک سے زائد بنائی گئی اجتماعی قبروں کی نشاندہی کے بعد یہ ناگزیر ہے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی اس سنگین خلاف ورزی کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں ۔
یاد رہے کہ فلسطینی شہری دفاع کی ٹیموں نے حال ہی میں خان یونس کے ناصر ہسپتال کے احاطے میں ایک اجتماعی قبر دریافت کی تھی جسے اسرائیلی فورسز نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور کئی دنوں تک بمباری کی تھی۔ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک اور دفن کیے گئے لوگوں کی اس جگہ سے 300 سے زائد لاشیں ملی ہیں۔جبکہ ایک اور اجتماعی قبر شفا ہسپتال کے قریب سے ملی ہے جو اب اسرائیلی بمباری اور کمپلیکس پر گولہ باری کے بعد کھنڈرات پر مشتمل ہے۔اور یہاں سے 140افراد کی لاشیں ملی تھیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More