اقوام متحدہ (پاک ترک نیوز)
پاکستان نے اقوام متحدہ سے منسلک تنظیم ورلڈ فیڈریشن آف یو این ایسوسی ایشنز (ڈبلیو ایف یو این اے) کو بتایا ہے کہ اس نے 26۔2025کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے درخواست دی ہے جس کا مقصد عالمی ادارے کے چارٹر کی پاسداری کو فروغ دینا ، قوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون پرخلوص سے عمل درآمدہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ورلڈ فیڈریشن آف یو این ایسوسی ایشنز کے زیر اہتمام 15 رکنی کونسل کے آئندہ انتخابات پر منعقدہ بحث کے دوران کہا کہ پاکستان نے جنگ کی روک تھام اور امن کو فروغ دینے، عالمی خوشحالی اور انسانی حقوق کے عالمی احترام کو فروغ دینے کے چارٹر کے وژن سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل ایسوسی ایشنز فیڈریشن کے طور پر اقوام متحدہ سے منسلک تنظیم ورلڈ فیڈریشن آف یو این ایسوسی ایشنز (ڈبلیو ایف یو این اے) 1946 میں قائم کی گئی ، یہ تنظیم اقوام متحدہ کے چارٹر کی اقدار کو فروغ دینے، کثیرالجہتی کا دفاع کرنے اور اقوام متحدہ کے کام کے اہم ستونوں یعنی امن و سلامتی، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔پاکستانی سفیر نے سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر پاکستان کے وژن اور ترجیحات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان سلامتی کونسل کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، تو پاکستان ایک پرامن اور منصفانہ عالمی نظام جو تمام اقوام کی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق ہو ، کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ۔
پاکستان ماضی میں 7 مرتبہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکا ہے جن میں 1950 کے بعد ہر دہائی میں اور 2012-2013 میں آخری بار سلامتی کونسل کی رکنیت شامل ہے۔ پاکستانی سفیر جدون نے کہا کہ ہمارے ہر گزشتہ دور میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نتائج کو فروغ دینے، تنازعات پر منصفانہ فیصلوں کی حمایت کرنے اور تمام رکن ممالک خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی خواہشات اور مفادات کواجاگر کیا۔ سلامتی کونسل اس وقت5 مستقل ارکان پر مشتمل ہے جن میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہے اور 10 غیر مستقل ارکان 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔ اپنے ریمارکس میں پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزیوں،کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے اثرات، بڑھتے ہوئے تنازعات، جغرافیائی سیاسی تناؤ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعات کے نئے تکنیکی ڈومینز کے ابھرنے کو بھی نوٹ کیا۔