لاہور(پاک ترک نیوز)
صوبہ پنجاب میں سال 2024-25کی خریف کی اہم ترین فصل کپاس کی بوائی کا حکومت کا مقرر کردہ ہددف حاصل نہیں کیا جا سکا۔ محکمہ زراعت کے تخمینوں کے مطابق کپاس کی بوائی 19سے20فیصد تک کم ہوئی ہے۔
تازہ محکمانہ رپور ٹ کے مطابق کپاس کی بوائی کے حوالے سے اس بار کاشتکار پہلے کی طرح پرجوش نہیں تھے جس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میںسے گندم کی فصل کے مناسب دام نہ ملنے سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل، کمانڈ کے علاقوں میں نہری پانی کی دستیابی میںکمی اور شدیدگرم موسمی حالات نمایں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس سال کے لئے41لاکھ ایکڑ کے کپاس کی بوائی کے ہدف کے مقابلے میںتخمینوں کے مطابق تقریباً 34سے35لاکھ ایکڑ اراضی یا ہدف سے تقریباً19 سے 20فیصد کم زمین کپاس کی کاشت کی گئی ہے۔ابتدائی طور پر صوبائی محکمہ زراعت کو توقع تھی کہ کپاس کی بوائی اپریل کے وسط تک مکمل ہو جائے گی۔ تاہم متعدد عوامل کی وجہ سے کاشت کی مدت مئی کے آخر تک بڑھا دی گئیمگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔جو باعث تشویش امر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کی کپاس کی پیداوار کی پٹی خاص طور پر ڈی جی خان، ملتان اور بہاولپور ڈویژنز میں اس بار سب سے زیادہ کمی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ تینوں ڈویژن عمومی طور پر صوبے میں کپاس کے کل رقبہ میں 85 فیصد کا بڑا حصہ رکھتے ہیں۔مگر اس سال انکا زیر کاشت رقبہ کم ہو گیا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ڈی جی خان، ملتان اور بہاولپور ڈویژن میں بوائی کے ہدف میں بالترتیب 34 فیصد، 30 فیصد اور 23 فیصد کمی واقع ہوئی۔جس میں شدید گرمی کو بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس بار سخت ترین اانداز میں سامنے آ رہے ہیں۔ موسم گرما کے عام درجہ حرارت سے 4-6 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاری ہیٹ ویو نے کئی علاقوں میں پودوں کو جلا دیا اور نئے بوئے ہوئے پودوں کے ساتھ ساتھ کھڑی فصلوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ جبکہ بعض علاقوں میںزیادہ بارش سے زمین سخت ہونے کے نتیجے میں کپاس کے پودوں کے اگنے کا مل بری طرح متاثر ہوا ہے۔