کراچی (پاک ترک نیوز)
شدید گرمی نے پاکستان میں کپاس کی پیداوار کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو دنیا کا پانچواں سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والاملک ہے۔جسکی مشکلات سے دوچار معیشت کو سہارا دینے کے لیے فصلاہم کردار کی حامل ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کپاس کے ریشے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جوملک کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ سیکٹر ہے۔اور جس نے گزشتہ مالی سال میں17 ارب ڈالر مالیت کے ملبوسات برآمد کیے تھے۔
ملک کی سنٹرل کاٹن کمیٹی کے مطابق اس سال پاکستان پیداوار کو 10.9 ملین گانٹھوں تک بڑھانے کی امید رکھتا ہے۔ جو کہ گزشتہ مالی سال میں 8.4 ملین گانٹھیں تھا۔ لیکن اب انتہائی درجہ حرارت اس منصوبے کو ناکام بنا رہا ہے۔کیونکہ اس سے نوخیز پودے جھلس رہے ہیں اور ساتھ ہی کیڑوں کی افزائش ہو رہی ہے۔
سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کے اعداد وشمار کے مطابق اب تک سندھ میں غیر معمولی گرمی کی وجہ سے تقریباً 50,000 ایکڑ کپاس جو کل زیر کاشت رقبے کا 9.0 فیصد ہے کو نقصان پہنچا ہے۔اور گرمی کی شدت اسی طرح برقرار رہی توحالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے جون کے مہینے میں کم بارشوں اور بلند درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی کے تیزی سے شروع ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہنے ایک نوٹ میں کہا ہےکہ یہ ملک کے جنوب میں "فصل کی ناکامی، جنگل کی آگ اور پانی کی قلت کا باعث بن سکتا ہے”۔
ماہرین زراعتنے کہا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کپاس کے پودے کو ناکارہ کر دیتا ہے اور سفید مکھیوں کو پھلنے پھولنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ کیڑا کپاس کے پتوںکو کھاتا ہے اور پودے کے کمزور ہونے سے مہلک بیماریاں پھیلاتا ہے۔
کپاس کے علاوہ زیادہ گرمی گنے، برآمدی پھل جیسے آم، لیموں، کیلا اور موسمی سبزیاں جیسے مرچیں، ٹماٹر، آلو اور جنوبی سندھ اور وسطی پنجاب کے صوبوں میں پیدا ہونے والی کچھ دالوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔