پاکستان میں اگلے برس افراط زر 12فیصد اور شرح سود 16فیصد ہو جائے گی۔ ریٹنگ ایجنسی فیچ

لندن (پاک ترک نیوز)
معروف ریٹنگ ایجنسی فیچ ریٹنگز نے پاکستان کے حوالے سے اپنے شماریاتی تجزیے میں کہا ہے کہ معاشی بحران کا شکار ملک میں آنے والے مالی سال 2024-25میں افراط زر کی شرح 12 فیصد رہے گی۔ جبکہ سود کی بنیادی شرح میں بھی کمی آئے گی۔
جیسا کہ پاکستان ایک نئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں داخل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ایسے میں فیچ ریٹنگ کی پیش گوئی کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)چار سالوں میں پہلی بار گزشتہ ہفتے ایک متوقع اقدام میں اپنی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے جس نے خوردہ افراط زر میں تیزی سے کمی میں مدد دی ہے۔کلیدی شرح کو 20.5 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ ایک ہفتہ کے بعد آیا جب اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی مئی میں 30 ماہ کی کم ترین سطح 11.8 فیصد پر آ گئی۔
تجزیہ کے مطابق حکومتی قرضہ خاتمے کے قریب مالی سال میں مجموعی جی ڈی پی کے 68فیصد تک گرنے کے لیے تیار نظر آتا ہے جس کی وجہ اعلی افراط زر اور ڈیفلیٹر اثرات ہیں جو ملکی سود کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرتے ہیں۔ ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ افراط زر اور سود کی قیمتیں مل کر کم ہوں گی۔ معاشی ترقی اور بنیادی سرپلسز کے ساتھ حکومتی قرض/جی ڈی پی بتدریج کم ہو جائے گا۔جبکہ ادارے نے مالی سال 2025کے دوران پالیسی سود کی شرح 16 فیصدتک کم ہونے کی بھی پیش گوئی کی ہے۔
فچ ریٹنگز نے مزید کہا کہ FY25 بجٹ نے پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے ساتھ بیل آؤٹ معاہدہ کرنے کے امکانات کو تقویت بخشی ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کے قلیل مدتی اشاریوں میں کچھ بہتری کے باوجود مالی سال 25 میں شرح نمو 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔تاہم فروری کے انتخابات کے بعد سے پاکستان کی بیرونی پوزیشن میں مسلسل بہتری آئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 24 میں جی ڈی پی کے 0.3 فیصدیاصرف ایک ارب ڈالر تک محدود ہونے کی راہ پر ہے جو مالی سال 23 میں 1.0 فیصد تھا۔
مزید برآں گھریلو مانگ میں کمی نے درآمدات کو کم کر دیا ہے۔ جبکہ شرح مبادلہ میں اصلاحات نے سرکاری بینکنگ سسٹم میں ترسیلات زر کی واپسی کو راغب کیا ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے مضبوط زرعی برآمدات کی مدد سے معاشی صورتحال کے بارے میں بھی امید ظاہر کی۔جب کہ ملک کے مجموعی ذخائر بشمول سونا مالی سال 23کے 9.6ارب ڈالر کے مقابلے میں اب 15ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں ۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More