اسلام آباد (پاک ترک نیوز) حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کے بعد حکومت نے جماعت اسلامی کے تمام کارکنوں کو رہا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے معاملات کو حتمی طور پر طے کرنے کے لیے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
حکومت کی دعوت پر جماعت اسلامی کے وفد نے کمشنر آفس میں حکومتی وفد سے ملاقات کی۔جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت لیاقت بلوچ نے کی جہاں ان کے ہمراہ نصراللہ رنداھاوا، فراست شاہ اور امیر العظیم موجود تھے جبکہ حکومت کی نمائندگی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے کی۔
مذاکرات ختم ہونے کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ عطااللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعوت پر جماعت اسلامی کا وفد مذاکرات کے لیے تشریف لایا، ان سے بیٹھ کر بات ہوئی اور جن 35 گرفتار کارکنوں کی فہرست انہوں دی ہے جو جنوبی پنجاب کے اضلاع میں گرفتار ہیں۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوری طور پر ان کارکنوں کی رہائی کا اعلان کیا ہے، ان کے کسی سیاسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور رہائی کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بات چیت بہت اچھے ماحول میں ہوئی، ہمارا وژن ہے کہ پاکستان کو چلنے دو، اس کے تحت ہم نے 200 یونٹ والے صارفین کو پہلے ہی گرمی کے تین ماہ میں 50ارب روپے کی سبسڈی دی ہے تاکہ ان کے بجلی کے بلوں میں کمی واقع ہو۔
عطا تارڑ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد نے جو باتیں کیں ہم ان سے متفق ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے ریلیف کے لیے اقدامات کیے جائیں، وژن ہمارا یہی ہے کہ خوشحال خودمختار پاکستان ہو، دوست ممالک سے جو سرمایہ کاری آئے گی اس سے بہتری آئے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وزیر پانی و بجلی، سیکریٹری توانائی، ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ کل مذاکرات کے اگلے دور میں معاملات کو خوش اسلوبی سے طے پا جائیں اور ہم اس دھرنے کو عزت کے ساتھ رخصت کریں۔
مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما امیر مقام نے کہا کہ جماعت اسلامی کے جو مطالبات ہیں ہم بھی وہی چاہتے ہیں، پاکستان کے 24 کروڑ عوام بھی یہی چاہتے ہیں بجلی بھی سستی ہو، پیٹرول بھی سستا ہو لیکن ہم نے ان سے کہا کہ آپ کو ہمارے ساتھ دیکھنا ہے کہ اگر کسی کی جیب میں 100 روپے ہوں اور آپ 200 کا مطالبہ کریں گے تو بقیہ 100 روپے کہاں سے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا ہے کہ آپ کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا ہے، ہم سب یہی چاہتے ہیں لیکن ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے خرچ کرتے ہیں، ہماری ٹیکنیکل کمیٹی ان کے ساتھ بیٹھے گی اور اس کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ وہ منتشر ہو جائیں گے۔
طارق فضل چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت اسلامی کے عمائدین سے گزارش ہے کہ مری روڈ پنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ ہے اور پنڈی اسلام آباد کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، جب اس طرح کی سڑک بلاک ہوتی ہے تو ایک کروڑ لوگ روزانہ کی بنیاد پر متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل مذاکرات میں ٹیکنیکل لوگ چیزیں ان کے سامنے رکھیں گے، بہتری کی امید ہے تاکہ جلد از جلد یہ دھرنا یہاں سے ختم ہو سکے۔
حکومت سے مذاکرات کرنے والے جماعت اسلامی کی کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اگر حکومت ان مذاکرات کو سنجیدگی سے لے گی تو اس سے ناصرف ان کو ریلیف ملے گا بلکہ پاکستان کے عوام کو بھی ریلیف ملے گا، ورنہ دھرنا اور عوام کا احتجاج انہیں سنجیدہ غور و فکر پر مجبور کردے گا۔
سابقہ پوسٹ