ماسکو (پاک ترک نیوز)
آج کل ترکیہ کی برکس کی ممکنہ رکنیت ایک متنازعہ موضوع ہے۔ تاہم خبر یہ ہے کہ ترکیہ نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔مگر اس کا اعلان ترکیہ کی بجائے روسی وزارت خارجہ کے حکام نے کیاہے۔
یورپی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ کی جانب سے برکس کی رکنیت کے لئے درخواست دینے کا تا حال اعلان نہیں کیا۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ترکیہ برکس کے ذریعے اپنے یورپ اور ایشیائی ملکوں کے درمیان تعلق میں توازن قائم کرنےکی کاوش میں ہے۔مگر اس کی مغربی شناخت اور نیٹو کی رکنیت پر یورپ کے بعض ذرائع ابلاغ میں بحث ہورہی ہے۔ اگرچہ ترکیہ مغربی بلاک میں کوئی عام ملک نہیں ہے۔ لیکن یہ اب بھی نیٹو اور او ای سی ڈی کا رکن ہے۔ ساتھ ہی یورپی یونین کے علاوہ تقریباً تمام دیگر یورپی پلیٹ فارمز کا رکن ہے۔ جبکہ یورپی یونین کی رکنیت کا حصول اب بھی ترکیہ کے اسٹریٹجک مقاصد کی فہرست میں سرفہرست ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ترکیہ برکس کی رکنیت سے مختصر مدت میں کوئی اقتصادی فوائد حاصل کرے گا۔تا حال برکس کا واحد ادارہ جاتی ڈھانچہ نیو ڈیولپمنٹ بینک ہے جسے پہلے برکس بن کا نام دیا گیا تھا۔مزید براںبرکسمیں کوئی آزادانہ تجارتی معاہدہ نہیں ہے۔چنانچہ اس میں ترکیہ کے لیے فوائد واضح نہیں ہیں۔اسکے باوجود اگر ترکیہ مشرق اور مغرب کے درمیان کسی بھی قسم کی مخالفت کیے بغیر توازن قائم کر سکتا ہے۔ تو یہ سب کے لیے ایک اثاثہ ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ترکیہ کو برکس ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کرنے چاہئیں۔ خاص طور پر معاشی پہلو سےبحر ہند سے بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔