امریکی انٹیلی جنس رپورٹ نے بائیڈن کو روک دیا

نیویارک (پاک ترک نیوز)
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو روس ممکنہ طور پر زیادہ طاقت کے ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر مہلک حملے کر سکتا ہے۔
معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں پہلے سے غیر رپورٹ شدہ تشخیص کا حوالہ دیا ہے جو ان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے جنگ پر پڑنے والے اسٹریٹجک اثرات کوسامنے لاتی ہے۔اس میں یوکرین کی محدود سپلائی اور اس غیر یقینی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے کہ مزید کتنے مغربی ممالک ان میزائلوں کو فراہم کر سکتے ہیں۔ایجنسیوں کاتجزیہ اس فیصلے کے اہم خطرات اور غیر یقینی فوائد کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ خصوصاً26 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے بعدیوکرین کی جنگ کو روس کے اندر تک لے جانے کی تجویز کی روشنی میں انٹیلی جنس رپورٹ کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام نےاعتراف کیا ہے کہ صدر بائیڈن کی یوکرین کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی درخواست پر فیصلہ سازی میں دشواری کی وجہ جزوی طور پر امریکی انٹیلی جنس کی طرف سے اجاگر کیے گئے خدشات ہیں۔ زیلنسکی نے عوامی اور نجی طور پر روسی سرزمین کو جدید میزائلوں سے نشانہ بنانے کی اجازت حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔
روس کے صدرولادیمیر پوٹن نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یوکرین کو مزید جدید ترین ہتھیار بھیجنے سے روکنے کے لیے باقاعدگی سے دھمکیوں کا استعمال کیا ہے۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ بائیڈن کی انتظامیہ حد سے زیادہ محتاط رہی ہے۔وہ دعویٰ کرتے ہیںکہ یوکرین کو مسلح کرنےمیں حکومت کی سستی نے میدان جنگ میں یوکرین کی کارکردگی کو نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری طرف موجودہ حکمت عملی کے حامی بڑی روسی جوابی کارروائی سے بچنے کے لئے جنگ کےپھیلاؤ کو محدود رکھنا ناگزیر قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کر تے ہیںکہ یوکرین کے روس پر طویل فاصلے کے میزائل حملے سے توازن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More