ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ہیدکوارٹر پر دہشت گرد حملے کی تحقیقات شروع

انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے گذشتہ روز ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کیتحقیقات کا آغاز کرتے ہوئےحملے کے متاثرین کی حتمی فہرست جاری کر دی ہے۔
ترکی میں وزارت داخلہ نے بدھ کے روز دارالحکومت انقرہ کے نواح میں ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کیتفصیلات جاری کر دی ہیں
اس حملے میں کمپنی کے کوالٹی کنٹرول آفیسر چنگیز کوسکن، مکینیکل انجینئر زاہدے گکلو، ٹی اے آئی کے ملازم حسن حسین کینباز، سکیورٹی گارڈ اتاکان ساہین اردگان اور ٹیکسی ڈرائیور مرات ارسلان جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ بائیس افراد زخمی ہوئے ہیں ۔جو قریبی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا ہے کہ تنصیبات پر حملہ کرنے والے دو دہشت گردوں کوہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس مذموم واقعے کے بعد ملک بھر میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی اے آئی کے تیار کردہ ہلکے جیٹ طیارے حر جیٹ کی پہلی کامیاب سپر سانک پرواز کے بعد یہ دہشت گردانہ کاروائی ترکیہ کے دشمنوں کی سازش ہے۔حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل دہشت گردوں نے ٹیکسی درائیور ارسلان کو قتل کیا اور ٹیکسی اسٹیشن پر گاڑی میں سوار ہونے کے بعد اس کی لاش ٹیکسی کی ڈکی میں چھپا دی۔ جب حملہ ہواتوخاتون انجینئرزاہدے گکلو اپنے شوہر کی طرف سے بھیجے گئے پھول وصول کرنے کمپاؤنڈ کے داخلی راستے پر جا رہی تھی۔جو دہشت گردوں کی فائرنگ کا شکار ہو گئی۔
یرلیکایا نے انقرہ میں ہسپتال کے با ہر جہاں کچھ زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے صحافیوں کو بتایاکہ جیسے ہی اس بات کی تصدیق ہو جائے گی کہ یہ کون سا دہشت گرد گروپ ہے۔ اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔ لیکن میں یہ کہوں گاکہجس طرح سے حملہ کیا گیا ہے اور جو ویڈیو ہم نے دیکھی ہے۔ وہ اس کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پی کے کےنے حملہ کیا تھا۔مگر یہ ہمارا اندازہ ہے۔
مزید براں وزیر دفاع یاسر گلر نے کہا ہے کہ تا حال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن جب صحافیوں کی جانب سے جواب کے لیے پوچھا گیا تو ترک وزیر دفاعنے امکان ظاہر کیا کہ اس کے پیچھے عسکریت پسند کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ ترکیہ، یورپی یونین اور امریکہ نے پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ مگر ساتھ ہی امریکہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف کاروائیوں کو جواز بنا کر اس دہشت گرد تنظیم کی فوجی ومالی امداد بھی کر رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More