امریکہ سے شائع ہونے والے آرمینیا کے ایک اخبار میں اسٹیفن التونین نے ایک کالم لکھا جس میں حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ شکست کا بدلہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پر ایٹم بم مار کر لیا جائے۔
امریکی شہر لاس ایجنلس سے شائع ہونے والے آرمینیا کے میڈیا گروپ ایساریز کے شائع ہونے والے اخبار میں کالم نویس اسٹیفن التونین نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا یہ ایک بہترین اقدام ہو گا جس سے آذری قوم اگلے پانچ ہزار سال تک نابود ہو جائے گی۔
اپنے کالم میں اسٹیفن التونین نے لکھا کہ "مجھ سمیت تمام آرمینیائی قوم آذربائیجان کے ہاتھوں بدترین شکست سے دل شکستہ ہو چکی ہے۔ آذری قوم کے ہاتھوں آرمینیا کی شکست کوئی حیران کن خبر نہیں تھی۔ 10 نومبر کو آرمینیا نے آذربائیجان کے ہاتھوں شکست قبول کرتے ہوئے کاراباخ کا مقبوضہ علاقہ خالی کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے”
اپنے کالم میں اسٹیفن التونین نے آرمینیا کی حکومت سے سوال کیا کہ ایٹم بم کا آپشن کیوں استعمال نہیں کیا گیا۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے اس خطرناک ہتھیار کے استعمال پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
کالم نگار مزید لکھتا ہے کہ مجھے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق نہ بتایا جائے جب ترکی اور آذربائیجان نے ان ہتھیاروں کو شہری پر استعمال کیا۔
کالم نگار کے اس دعوے کو اقوام متحدہ کی انسپیکشن ٹیم نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ اقوام متحدہ کی انسپیکشن ٹیم نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا جائزہ لیا اور آذربائیجان کو کلین چٹ دی کہ آذری فوج نے کسی قسم کا غیر ممنوعہ اسلحہ جنگ میں استعمال نہیں کیا۔
لاس ایجنلس میں آذربائیجان کے سفارتخانے نے امریکی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کالم نویس اور اخبار کے خلاف کارروائی کے لئے خطوط لکھ دیئے ہیں۔
آذربائیجان کے سفارتخانے نے کہا ہے کہ ایف بی آئی اور امریکی انویسٹی گیشن ایجنسی ایل اے پی ڈی کو اس معاملے پر تفتیش کرنی چاہیئے کہ کس طرح ایک کالم نویس آذربائیجان پر ایٹم بم حملے پر آرمینیا کو اکسا رہا ہے۔